ذرائع:
حیدرآباد:ریاست میں برقی کی کھپت دن بہ دن بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ سال جنوری اور فروری کے مہینوں کے مقابلے، دونوں ڈیسکامس میں ریاست بھر میں بجلی کی کھپت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ برقی محکمہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس بار فروری سے گرمی کا آغاز ہوا ہے اور بجلی کی کھپت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جاریہ ماہ جمعہ (23 فروری) کو برقی کی طلب 15,031 میگاواٹ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔گزشتہ سال یہ صرف 14,649 میگاواٹ تھی۔ گزشتہ سال جنوری کے مقابلے میں جنوری میں بجلی کی کھپت میں 6.9 فیصد اور فروری میں 4.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں اس میں مزید اضافہ ہو گا اور گزشتہ دس سالوں کے مقابلے میں ریکارڈ سطح ہو گی۔
گزشتہ سال فروری میں بجلی کی زیادہ سے زیادہ طلب 14,649 میگاواٹ ریکارڈ کی گئی تھی اور اس سال فروری میں 15,031 میگاواٹ تک پہنچ گئی۔گزشتہ سال جنوری اور فروری میں بجلی کی اوسط کھپت 242.95 ملین یونٹ تھی لیکن اس سال اسی دو ماہ کی
مدت میں یہ 256.74 ملین یونٹ تک پہنچ گئی۔
جنوبی ڈسکام کے علاقے میں گزشتہ سال جنوری کے مقابلے اس سال اسی مہینے میں کھپت 6.67 فیصد اور فروری کے مہینے میں 6.24 فیصد زیادہ تھی۔ گزشتہ سال فروری میں سب سے زیادہ طلب 9,043 میگاواٹ تھی، اس بار 23 فروری کو بڑھ کر 9,253 میگاواٹ ہوگئی۔جاریہ ماہ کے آخر تک مزید اضافے کا امکان ہے۔ گزشتہ سال جنوری اور فروری کے مہینوں میں بجلی کی اوسط کھپت 158.71 ملین یونٹ ریکارڈ کی گئی تھی لیکن اس بار ان دو مہینوں میں یہ 169.36 ملین یونٹ تک پہنچ گئی۔
گریٹر حیدرآباد کے علاقے میں گزشتہ سال کے مقابلے اس سال جنوری کے مہینے میں 9.47 فیصد اور فروری کے مہینے میں 12.27 فیصد زیادہ کھپت ریکارڈ کی گئی ہے۔ پچھلے سال فروری میں بجلی کی زیادہ سے زیادہ طلب 2,930 میگاواٹ تھی، اس بار 23 فروری تک 3,174 میگاواٹ تھی۔ گزشتہ سال جنوری اور فروری کے مہینوں میں بجلی کی اوسط کھپت 51.69 ملین یونٹ تھی جبکہ اس بار یہ 57.34 ملین یونٹ تک پہنچ گئی۔ صرف فروری کے مہینے پر غور کریں تو یہ 65 ملین یونٹ ہے۔