نئی دہلی۔ معروف اسلامی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے معاملے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کو ایک بار پھر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جوڈیشل ٹریبونل نے اس معاملہ کی تحقیقات کو لے کر ای ڈی کو پھٹکار لگائی ہے۔ جسٹس منموہن سنگھ نے نائک کی ضبط کی گئی املاک کو ای ڈی کے قبضہ میں دینے سے منع کر دیا۔ جج نے ای ڈی کے وکیل سے کہا، "میں ایسے 10 باباوں کے نام بتا سکتا ہوں جن کے پاس 10،000 کروڑ رو پئے سے زائد کی املاک ہے اور ان پر مجرمانہ مقدمات چل رہے ہیں۔ کیا آپ نے ان میں سے کسی ایک کے خلاف بھی کارروائی کی؟ آپ نے آسا رام باپو کے خلاف کیا کیا؟
ٹربیونل کے چیئرمین نے مانا کہ ای ڈی نے گزشتہ 10 سالوں میں آسارام کی جائیداد کو ضبط کرنے کو لے کر کوئی کارروائی نہیں کی مگر ذاکر نائک کے معاملہ میں بہت تیزی سے کام کرتی نظر آ رہی ہے۔ ٹربیونل نے ای
ڈی کے وکیل سے پوچھا کہ جب چارج شیٹ میں ہی طے جرم کا ذکر نہیں کیا گیا تو پھر جائیداد کو ضبط کرنے کی بنیاد کیا ہے۔
وکیل نے کہا کہ نائک نے اپنی تقریروں کے ذریعہ نوجوانوں کو بھڑکایا ہے۔ اس پر جسٹس سنگھ نے کہا کہ ای ڈی نے کوئی بھی بادی النظر ثبوت یا کسی بھی ایسے نوجوان کا بیان پیش نہیں کیا ہے کہ کس طرح سے نائک کی تقریروں سے متاثر ہو کر نوجوان غیر قانونی کاموں میں لگ گئے۔
جسٹس سنگھ نے کہا، 'کیا آپ نے کسی کا بیان درج کیا ہے کہ ان کی تقریروں سے وہ کیسے متاثر ہوئے ہیں؟ آپ کی چارج شیٹ میں تو یہ بھی درج نہیں ہے کہ 2015 میں ڈھاکہ دہشت گردانہ حملے میں ان تقریروں کا کیا رول تھا۔ بعد میں جج نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ای ڈی نے اپنی سہولت کے حساب سے 99 فیصد تقریروں کو نظر انداز کر دیا اور صرف ایک فیصد پر اعتماد اظہار کیا۔