نئی دہلی: 'مٹی میں مل جاؤں گا، لیکن بی جے پی میں نہیں جاؤں گا' کہنے والے نتیش کمار اب بی جے پی کے ساتھ ہیں. جس عوام نے ان کو ووٹ دیا تھا اب وہ اس کے وزیر اعلی نہیں ہے بلکہ اقتدار کے وزیر اعلی ہیں. انہوں نے ریاست کے عوام کو دھوکہ دینے کا کام کیا. 'اکثریت توہین سفر'' پر نکلے راشٹریہ جنتا دل کے رہنما تجسسوی یادو نے سمستی پور میں کہا کہ نتیش کمار اخلاقی بدعنوانی کے بھیشم پتامہ ہیں.
تجسوی یادو نے کہا کہ نتیش کمار ریاست کے عوام کو دھوکہ دے کر گاندھی کے قاتلوں سے مل گئے ہیں. ریاست کے عوام نے کسی شخص کو ووٹ نہیں دیا تھا، بلکہ اتحاد کو ووٹ دیا تھا، لیکن نتیش کمار نے عوام کے اکثریت کو درکنار کر ان کے ساتھ ہاتھ ملا لیا جس کے خلاف ہم لوگوں نے لڑائی لڑی تھی. تجسوی نے کہا کہ ہماری پارٹی نے کافی جدوجہد کے بعد ریزرویشن کو متعارف کروایا، ریاست کے عوام کے ساتھ انصاف کرنے کا کام کیا لیکن نتیش کمار اب مودی کے ساتھ مل گئے ہیں اور ریزرویشن کو ختم کرانا چاہتے ہیں.
سمستی پور میں تجسوی یادو نے کہا کہ یہی وہ زمین ہے جہاں لالو جی نے اڈوانی کے کمنڈل والے رتھ کو روک کر پورے ملک کو امن اور بھائی چارے کا پیغام دیا تھا، لیکن یہاں کی رائے عامہ پر جتنے والے
نتیش کمار یہاں کے عوام کو دھوکہ دے کر بی جے پی کے ساتھ مل گئے. تجسوی نے کہا کہ نتیش کمار کو بی جے پی میں جانا تھا، وہ تو صرف بہانہ تلاش کر رہے تھے. تجسوی کا کہنا تھا کہ نتیش کمار مرکز کے ساتھ مل کر ان کے خاندان پر چھاپہ ڈلوا رہے ہیں اور پرشان کرنے کا کام کر رہے ہیں.
تجسوی نے کہا کہ ہم نے نتیش کمار سے کہا تھا کہ اگر میرا استعفی چاہئے تو بتا دیجئے ہم لوگ اتحاد کے لئے کوئی بھی قربانی دینے کو تیار ہیں. لیکن نتیش کمار کی بی جے پی سے پہلے کی ترتیب ہو گئی تھی. تبھی تو استعفی کے پانچ منٹ کے اندر ہی مودی جی نے مبارکباد دے دی اور اگلے دن صبح ہی وہ پھر سے بہار کے وزیر اعلی بن گئے. تجسوی نے کہا کہ ایک 28 سال کا نوجوان اس کے اصولوں سے نہیں ڈگا لیکن نتیش کمار اپنی کرسی کے خاطر آر ایس ایس کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے. تجسوی نے کہا کہ نتیش کمار اور سشیل مودی پر مقدمہ چل رہا ہے تو کیوں یہ وزیر اعلی اور نائب وزیر اعلی بنے ہوئے ہیں؟
بہار میں سیلاب کے حالات پر تجسوی نے حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا اور کہا کہ اس دوران یہاں 50 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی ہے. اس کے لئے کون ذمہ دار ہے؟ سب کو پتہ ہے کہ سیلاب کے وقت میں ایسے حالات بن جاتے ہیں تو پھر پہلے اس کی تیاری کیوں نہیں کی گئی؟