اسلام آباد،22مارچ(یو این آئی) پاکستانی وزیرِ اعظم عمران خان نے اسلامی ملکوں کو غیر جانبدار رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بلاک میں جانے اور جنگ کا حصہ بننے کے بجائے متحد رہ کر امن میں شراکت دار بنیں۔یہ اپیل انہوں نےپاکستان میں او آئی سی کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کے دوران یوکرین کی تشویشناک صورتِ حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کی انہوں کہا کہ اس سے تیل، گیس اور گندم کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین جنگ کے خاتمے کی تجاویز پیش کیں، بلاک کی سیاست اور سرد جنگ کی وجہ سے دنیا غلط سمت میں چل رہی ہے، ہم مسلم ممالک کو مل کر حکمتِ عملی وضع کرنی چاہیے، مسلمان ڈیڑھ ارب ہیں لیکن انہیں اہمیت نہیں دی جا رہی۔
مسٹر عمران خان نے افغان حکومت کو تسلیم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان سنگین انسانی بحران کے دہانے پر
کھڑا ہے، جس سے عالمی دہشت گردی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے، افغان حکومت کی مدد اور انہیں مستحکم کرنا ہو گا۔انہوں نے او آئی سی ممبران کو اسلامو فوبیا کے خلاف قرار داد کی منظوری پر مبارک باد پیش کی اور کہا کہ اسلام کا کسی طور بھی دہشت گردی سے تعلق نہیں، اسلامو فوبیا ایک حقیقت ہے، ہمیں اپنا بیانیہ آگے بڑھانا ہو گا، نائن الیون کے بعد دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا گیا، نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا کا آغاز ہوا، بد قسمتی سے مسلم ممالک کے سربراہان نے اسلاموفوبیا کے حوالے سے کچھ نہیں کیا، مسلم دنیا نے بھی اسلامو فوبیا پر خاموشی اختیار کی، مسلمانوں نے اپنے خلاف بننے والے بیانیے کو چیلنج نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہاکہ یہ پہلا موقع ہے کہ اسلامو فوبیا کو دنیا نے ایک حقیقت سمجھااوراقوامِ متحدہ نے 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن قرار دیا ہے۔