نئی دہلی۔ شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے کاس گنج فساد پر اظہار تشویش کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ اصل قصورواروں کے خلاف ایکشن لینے کے بجائے فساد کی ذمہ داری مسلمانوں پر ڈالی جا رہی ہے۔ امام بخاری نے آج یہاں جاری ایک بیان میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ جس راستے سے مسلمانوں نے گزرنے کی یوم جمہوریہ پروگرام کی پولیس سے اجازت لی تھی اسی راستے سے گزرنے کی اے بی وی پی اور وشو ہندو پریشد کے کارکنوں نے ترنگا یاترا کی کوئی اجازت نہیں لی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس الزام کا بھی کوئی ثبوت نہیں پیش کیا گیا کہ یاترا کے لوگوں نے وندے ماترم کا نعرہ لگایا تو مسلمانوں نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا۔ اس الزام کا کوئی ویڈیو ابھی تک سامنے کیوں نہیں آیا۔ امام بخاری نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ
انتظامیہ کے پاس بھی اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ شاہی امام نے دعوی کیا کہ مسلمانوں سے زبردستی وندے ماترم کا نعرہ لگوانے کی کوشش کی گئی جس کا نیوز چینلوں نے بھی اعتراف کیا ہے۔
انھوں نے بریلی کے ڈی ایم کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اب تو کچھ پولیس افسران بھی حقیقت بیانی سے کام لینے لگے ہیں۔ امام بخاری نے کہا کہ اس کے باوجود مسلمانوں پر فساد بھڑکانے کا الزام لگا کر ان کی املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات رونما ہوئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مسلمانوں کے مکانوں کی بجلی کاٹ دی گئی، پانی بند کر دیا گیا اور ان کے ہی خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ امام بخاری نے حملہ آوروں کو ابھی تک گرفتار نہ کرنے اورسوشل میڈیا پر افواہ پھیلانے والوں کے خلاف اب تک کارروائی نہ کرنے پر اعتراض کیا ۔