تراوندپرم 12مارچ:- مبینہ لو جہاد معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اپنے آبائی ریاست کیرالہ پہنچی ہادیہ شافعین نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کورٹ کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا اور دعوی کیا کہ ان کے خاندان والوں نے انہیں گھر میں بند کر دیا تھا۔ اس دوران انہیں کافی تشدد سے بھی گزرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ وہ مسلمان کے طور پر زندگی بسر کرنا چاہتی تھیں، اسی لیے وہ سپریم کورٹ گئیں۔
ہادیہ نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے بے حد خوش ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مجھے گھر میں بند کر دیا گیا تھا، تو مجھے کچھ بھی معلوم نہیں تھا، باہر نکلی تو پتہ چلا کہ کتنے لوگ میرے لئے کام کر رہے ہیں۔ میں ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے میری آزادی کے لئے اپنا تعاون پیش کیا، میں اپنی آزادی کے لئے جنگ لڑ رہی تھی، اسی لیے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔
right;"> انہوں نے کہاکہ میں کسی کے اوپر الزام نہیں لگانا چاہتی ہوں، میرے دو سال صرف قانونی جنگ لڑنے میں گزر گئے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے مجھے اپنے شوہر سے ملنے کی اجازت دی۔ آخرکار مجھے انصاف ملا ۔ انہوں نے کہاکہ آئین انہیں اپنا شوہر منتخب کرنے کی اجازت دیتا ہے لیکن مجھے اپنے گھر میں بند کر دیا گیا۔ ہادیہ نے کہاکہ مجھے 100 فیصد یقین ہے کہ میں نے کوئی غلطی نہیں کی لیکن مجھے گھر میں قید کر دیا گیا جو اس ملک میں نہیں ہونا چاہئے۔
ہادیہ نے کہا کہ وہ دو وجوہات سے سپریم کورٹ گئیں۔ پہلی وجہ یہ تھی کہ وہ ایک مسلمان کے طور پر زندگی گزارناچاہتی ہیں اور دوسری وجہ یہ تھی کہ وہ اپنے شریک حیات کے ساتھ رہنا چاہتی تھیں۔ ہادیہ نے کہا کہ اب جب بھی میں گھر میں رکتی ہوں اچھا لگتا ہے۔ میں کورٹ کے فیصلے کے بہت خوش ہوں، میری جدوجہد اس وقت شروع ہوئی جب میں نے شادی کی، پھر میں کورٹ پہنچی۔ مجھے کافی تشدد سے گزرنا پڑا۔