نئی دہلی۔ کیرالہ کے متنازعہ 'ہاديہ- شافعین نکاح' معاملے میں اكھیلا اشوكن (اسلامی نام ہاديہ) نے سپریم کورٹ میں کل ایک بار پھر کہا کہ وہ اپنے شوہر شافعین جہاں کے ساتھ ہی رہنا چاہتی ہے۔ ہاديہ نے چیف جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والی بنچ کے سامنے حلف نامہ دائر کرکے کہا کہ وہ مسلم ہے اور مسلم ہی رہنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ ہی رہنا چاہتی ہے، جن کے ساتھ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے اور اپنا مذہب بدل کر اسلام قبول کیا ہے۔ سپریم کورٹ 22 فروری کو معاملے پر سماعت کرے گا۔
ڈاکٹر ہاديہ نے کہا کہ اس نے اپنی مرضی اور
بغیر کسی دباؤ کے اسلام قبول کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی اس کو آزادی نہیں ملی ہے جبکہ وہ آزادی کی حقدار ہے۔ اب بھی وہ پولیس کی نگرانی میں ہے۔ ہاديہ نے عدالت سے اپنی آزادی بحال کرنے کی درخواست کی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال ہاديہ نے مذہب اسلام اپناتے ہوئے شافعین جہاں سے نکاح کر لیا تھا، جس کے بعد لڑکی کے والد اشوكن کے ایم نے اس معاملے میں عدالت میں فریاد کی تھی۔کیرل ہائی کورٹ نے اسے 'لو جہاد' کا معاملہ قرار دیتے ہوئے شادی کو منسوخ کر دیا تھا، جس کے بعد شافعین جہاں نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو عدالت عظمی میں چیلنج کیا تھا۔