گاندھی نگر، 11 دسمبر (یو این آئی)گجرات میں 2002 کے گودھرا واقعہ اور اس کے بعد بڑے پیمانے پر ہوئے فسادات جس میں 1000 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوگئی تھی، کی جانچ کرنے والے جسٹس جی ٹی ناناوتی اور جسٹس اکشے ایچ مہتہ کی رپورٹ کا دوسرا اور آخری حصہ آج اسمبلی میں پیش کیا گیا جس میں اس وقت کے وزیراعلی اور موجودہ وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے اس وقت کے وزیر مملکت برائے داخلہ آنجہانی ہرین پانڈیا اور دو دیگر وزرا کو کلین چٹ دے دی گئی ہے۔
فسادات کے سلسلے میں حکومت پر الزام لگانے والے اس وقت کے تین آئی پی ایس افسران آر پی شری کمار، سنجیو بھٹ(فی الحال جیل میں) اور راہل شرما کے الزامات کو مسترد کردیا گیا ہے۔ رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ پولس کا کام کاج کچھ مقامات پر حالانکہ امید کے مطابق نہیں تھے پر
فسادات کوئی منصوبہ بند اور منظم طریقے سے نہیں ہوئے تھے۔ رپورٹ میں دو اور اس وقت کے وزرابھرت باروٹ اور اشوک بھٹ کو بھی کلین چٹ دے دی گئی ہے۔ مخالفوں نے ان پر دنگے کرانے اور فسادیوں کی مدد کرنے کا الزام لگایا تھا۔
وزیر داخلہ پردیپ سنگھ جڈیجہ نے یہ رپورٹ ایوان میں پیش کیا، اسے 18 نومبر 2014 کو ہی اس وقت کی آنندی بین حکومت کے حوالے کردیا گیا تھا پر حکومت نےا سے تب عام نہیں کیا تھا۔ سابق آئی پی ایس افسر شری کمار نے گجرات ہائی کورٹ میں ایک مفادعامہ کی عرضی دائر کرکے اسے عام کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس کےبعد حکومت نے آج اسے ایوان میں پیش کیا۔
اس سے پہلے رپورٹ کا پہلا حصہ 28 ستمبر 2009 کو ریاستی حکومت کو سونپا گیاتھا۔ مسٹر مودی نے اس وقت کے وزیراعلی کے طور پر سال 2002 میں ہی اس کمیشن کو تشکیل دیا گیاتھا۔