احمد آباد : گجرات کے احمد آباد میں ایک دلت شخص نے پولیس اہلکاروں پر جوتے چٹوانے کا الزام لگایا ہے ۔ متاثرہ کے مطابق جب تھانے میں اس نے اپنی ذات بتائی تو اس سے 15 پولیس اہلکاروں کے جوتے چٹوائے گئے ۔ متاثرہ کا نام ہرشد جادو ( 38) ہے ۔ پولیس نے 28 دسمبر کی رات اسے اس وقت حراست میں لیا تھا ، جب اس نے اپنے علاقہ میں ہوئے ایک واقعہ کے بارے میں موقع پر موجود پولیس کانسٹیبل سے پوچھا ۔
جادو کی جانب سے داخل عرضداشت کا ھوالہ دیتے ہوئے افسر نے کہا کہ اسے اسی رات پولیس تھانہ لے جایا گیا اور لاک اپ میں بند کردیا گیا ۔ امرائے واڈی پولیس اسٹیشن کے ایک اہلکار نے عرضداشت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ونود بھائی بابو بھائی نام کے کانسٹبل نے کسی اکساوے کے بغیر ہی ڈنڈے سے جادو کی پٹائی کردی ، جس کی وجہ سے اس کی انگلی ٹوٹ گئی ۔ ونود بھائی نے جادو کے اہل خانہ کو گالیاں بھی دیں۔
ذات پوچھ کر چٹوائے جوتے
افسر نے بتایا کہ اس کے بعد کچھ پولیس اہلکاروں نے جادو سے اس کی ذات کے بارے میں پوچھا ۔ جب اس نے انہیں بتایا کہ وہ
ایک دلت ہے ، تو انہوں نے بابو بھائی کے پاوں چھوکر معافی مانگنے کیلئے کہا۔ اس کے بعد کچھ سینئر اہلکاروں نے جادو کو پولیس تھانہ کے تقریبا 15 پولیس اہلکاروں کے جوتے چاٹنے پر مجبور کیا ۔ مقامی عدالت نے 29 دسمبر کو جادو کو ضمانت دیدی تھی۔
ملزم کانسٹبل کی اب تک نہیں ہوئی گرفتاری
امرائے واڈی پولیس تھانہ کے انسپکٹر او ایم دیسائی کے مطابق عرضداشت کے بعد کانسٹبل کے خلاف ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور کرائم برانچ اس معاملہ کی جانچ کررہا ہے۔ تاہم ملزم کانسٹبل کی گرفتاری اب تک نہیں ہوئی ہے۔
پولیس اہلکاروں کے جوتے چاٹنے کیلئے مجبور کرنے کے بارے میں جادو کی جانب سے لگائے گئے الزام پر ڈی سی پی گریش پانڈیا نے واقعہ کے بارے میں بتانے میں جادو کی تاخیر پر ہی سوال اٹھایا ۔ پانڈیا کا کہنا تھا کہ شکایت کنندہ کو ایک کانسٹبل پر حملہ کے الزام میں گرفتار کیا گیا اور (29 دسمبر کو ) عدالت لے جایا گیا ، لیکن اس نے عدالت میں اس واقعہ کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتایا ۔ جادو نے 30 یا 31 دسمبر کو بھی پولیس کا رخ نہیں کیا۔