: شروع الله کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
: سب طرح کی تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے جو تمام مخلوقات کا پروردگار ہے
بڑا مہربان نہایت رحم والا
انصاف کے دن کا حاکم
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ اس کے مرنے سے پہلے پہلے تک قبول فرماتا ہیں (چنانچہ بندے کو مایوس نہ ہونا چاہئے)۔ (حضرت عبداللہ بن عمرؓ۔ ترمذی شریف)
حیدرآباد: جناب اکبرالدین اویسی قائد مجلس مقننہ پارٹی نے تلنگانہ قانون اسمبلی میں دریائے کرشنا کے پانی کے مسئلہ پر جاری تنازعہ سے متعلق کہا کہ مجلس نے ریاست کی تشکیل کے وقت ری آرگنائزیشن بل پر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے لوک سبھا اور قانون ساز اسمبل وکونسل میں اس وقت یہ انتباہ دیا تھا کہ ریور مینجمنٹ بورڈ کی تشکیل کے منفی اثرات ہوں گے۔ ایوان اسمبلی میں پیر کو حکومت کی جانب سے ایک قرار داد پیش کی گئی اس کی تائید کرتے ہوئے مباحث میں حصہ لیتے ہوئے اکبرالدین اویسی نے بتایا کہ یو پی اے حکومت کے دوران جو غلطی کی گئی تھی 10سال کے بعد کانگریس اس کی اصلاح کررہی ہے جبکہ مجلس نے اس وقت ہی اس جانب نشاندہی کروائی تھی۔ دریائے کرشنا پر جو ڈیم تعمیر کئے گئے ہیں اس کی مرکز کو حوالگی سے متعلق قائد مجلس نے بتایا کہ جو اعلامیہ جاری کیاگیا ہے اس کی ڈیڈ لائن 6ماہ رکھی گئی ہے جبکہ کے آر ایم بی کے تحت 16غیر منظورہ
پراجکٹ اور جی آر ایم بی کے تحت 10غیر منظور ہ پراجکٹ ہیں حکومت کو چاہئے کہ وہ پہلے ان پراجکٹس کے موجود ہ موقف سے متعلق ایوان کو واقف کرائے۔ مجلس کے فلورلیڈر نے بتایا کہ انہوں نے پی اے سی کے اجلاس میں بھی اس مسئلہ پر اپنے موقف کا اظہار کیاتھا اور انتباہ دیاتھا کہ ریاست کے مفادات کاتحفظ کیا جائے۔ اس کے گواہ موجودہ وزیر امور مققنہ سریدھر بابو ہیں جو اس وقت پی اے سی کمیٹی میں ان کے ساتھ رکن تھے۔ جناب اکبرالدین اویسی نے حکومت سے سوال کیا کہ کرشنا ریور مینجمنٹ بورڈکے توسط سے دونوں ریاستوں کو کتنے پانی کی مقدار مختص کی گئی ہے اس کی تفصیلات دی جائے اور زمینی سطح پر کتنا پانی استعمال ہورہا ہے اور اگر بارش اچھی نہیں ہوتی تو پھر کیا صورتحال رہے گی و دیگر سوالات مجلس کے فلور لیڈر کی جانب سے پوچھے گئے جس پر وزیر آبپاشی اتم کمار ریڈی نے بتایاکہ ٹی آر ایس حکومت کے دوران پانی کی تقسیم کی مقدار جو مقرر کی گئی تھی اس سے کانگریس حکومت متفق نہیں ہے۔