نئی دہلی، 28 مئی (یو این آئی) کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے روزی روٹی نہ ملنے سے لاکھوں تارکین وطن کارکنوں کے بھوکے پیٹ اور ننگے پاؤں سینکڑوں کلومیٹر پیدل چل کر اپنے گھر جانے کا منظر ملک نے دیکھا ہے اور یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے اس لئے حکومت کو ہر حال میں خزانے کا تالا کھول کر غریبوں کو راحت دینی چاہئے۔
محترمہ سونیا گاندھی نے جمعرات کو یہاں جاری ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ان کے تمام ساتھیوں کے ساتھ ہی ماہرین اقتصادیات، ماہرین سماجیات اور معاشرے کے معروف لوگوں نے بار بار حکومت سے ان متاثرین کو راحت دینے اور ان کے زخموں پر مرہم لگانے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ لاک ڈاؤن سے مزدور، کسان، صنعت کار اور چھوٹے دکاندار سب متاثر ہیں اور ان کی مدد کی جانی چاہئے لیکن مرکزی حکومت نے یہ بات سمجھنے اور اس پر توجہ دینے سے انکار کیا ہے اور ان کے زخموں کو اور گہرا کردیاہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے جب یہ مشورہ کو نہیں مانا تو کانگریس نے اس طبقے کی آواز بلند کرنے اور حکومت پر دباؤ بنانے کے لئے سوشل
میڈیا پر مہم چلانے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا ”مرکزی حکومت کو پھرسے اپیل ہے کہ خزانے کا تالا کھولئے اور ضرورت مندوں کو راحت دیجیے۔ ہر خاندان کو چھ ماہ کے لئے 7500 روپے فی مہینہ براہ راست نقد ادائیگی کریں اور اس میں سے 10000 روپے انہیں فورا دیں“۔
کانگریس کی صدر نے کہا کہ ان کی ترجیح مزدوروں کے درد کو کم کرنا ہے اس لئے حکومت مزدوروں کو محفوظ اور مفت سفر کا انتظام کرکے گھر پہنچائے اور ان کے لئے روزی روٹی کا انتظام کرے۔ انہیں راشن دیا جانا چاہئے اور گاؤں پہنچنے کے بعد انہیں منریگا کے تحت 200 دن کام دینا چاہیے تاکہ ان غریبوں کو ان کے گاؤں میں ہی روزگار مل سکے۔ اسی طرح سے چھوٹے اور مائیکرو صنعتوں کو قرض دینے کی بجائے انہیں مالی مدد دی جانی چاہئے تاکہ لوگوں کا روزگار بچا رہے۔
محترمہ گاندھی نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کروڑوں لوگوں کا روزگار چلا گیا ہے، لاکھوں کے دھندے چوپٹ ہو گئے، کارخانوں کے بند ہو گئے، کسان کو فصل فروخت کرنے کے لئے در در کی ٹھوکریں کھانی پڑ رہی ہے۔ یہ عذاب پورے ملک نے جھیلا ہے مگر شاید حکومت کو اس کا اندازہ ہی نہیں تھا۔