جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات 2024 میں کون سی سیاسی پارٹی جیتے گی؟
ممبئی ۔ 12مارچ ۔:- اپوزیشن اور حلیف شیوسینا کے دباؤ کے تحت بی جے پی زیرقیادت مہاراشٹرا حکومت نے آج احتجاج کرنے والے کاشتکاروں کے مطالبات کو قبول کرلیا۔ جن میں جنگلاتی اراضی پر حقوق بھی شامل ہیں۔
قبل ازیں جنوبی ممبئی کا وسیع و عریض آزاد میدان آج صبح سرخ سمندر میں تبدیل ہوگیا جہاں سرخ پرچم تھامے ہوئے ہزاروں کسان آج صبح وہاں پہونچے ۔ سرخ ٹوپیاں پہنے یہ کسان چلچلاتی دھوپ اور ناسازگار موسم کا مقابلہ کرتے ہوئے چھ دن کے سفر میں 180 کیلومیٹر کی مسافت طئے کرتے ہوئے یہاں پہونچے ہیں۔ ان کسانوں نے زرعی قرضوں کی غیرمشروط معافی اور قبائیلی کسانوں کو برسوں سے ان کے زیرکاشت جنگلاتی اراضیات کی منتقلی جیسے مطالبات پر دباؤ ڈالنے کے لئے اسمبلی کامپلکس کا محاصرہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے ۔
یہ کسان سیان علاقہ کے کے جے سومیا گراونڈ پر کیمپ کرنے کے بعد آزاد میدان پہونچے تھے ۔ سی پی آئی (ایم ) نے ملحقہ آل انڈیا کسان سبھا اس احتجاج کی قیاد ت کررہی ہے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے کی جانیوالی پیشکش پر غور کیا جائے گا ۔ سی پی آئی (ایم ) کے لیڈر اشوک دھاؤلے نے کہاکہ 50,000 سے زائد افراد اس احتجاج میں شامل ہوئے ہیں ۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم 11 بجے دن ایک ریلی کا آغاز کریں گے تاکہ 10 ویں کے بورڈ امتحانات میں حصہ لینے والے طلبہ کو کسی قسم کی دشواری درپیش نہ رہے ‘‘ ۔
box-sizing: border-box; background-color: rgb(255, 255, 255); line-height: 30px !important;">
ضلع تھانے کے قبائیلی بھی ضلع ناسک کے کسانوں کے اس احتجاج میں شامل ہوئے ہیں۔ مہاراشٹرا کے ایک وزیر گریش مہاجن جنھوں نے گزشتہ روز نیم مضافاتی ممبئی کے علاقہ میں ان کسانوں کا خیرمقدم کیا تھا کہا کہ حکومت جو پہلے ہی کسانوں کے کئی مطالبات پورے کرچکی ہے اب ان کے تازہ ترین مطالبات پر بھی غور کرے گی ۔
اپوزیشن کانگریس ، این سی پی اور نونرمان سینا کے علاوہ اس ریاست میں بی جے پی کے زیرقیادت حکومت میں شامل حلیف جماعت شیوسینا نے بھی کسانوں کے مطالبات کی تائید کی ہے ۔ ایم این ایس کے سربراہ راج ٹھاکرے اور شیوسینا لیڈر آدتیہ ٹھاکرے نے گزشتہ روز کسانوں سے ملاقات کی تھی۔ ریاستی حکومت نے گزشتہ سال نومبر میں زرعی قرضوں کی معافی کا اعلان کی تھی اور اس کو ’’مہاراشٹرا کی تاریخ میں زرعی قرضوں کی سب سے بڑی معافی ‘‘ قرار دیا تھا ۔
ریاستی گورنر ودیا ساگر راؤ نے گزشتہ ماہ ریاستی مقننہ سے کہا تھا کہ ریاستی حکومت نے 31 لاکھ کسانوں کے بینک کھاتوں میں 12,000 کروڑ روپئے منتقل کی ہے۔ یہ کسان ایم ایس سوامی ناتھن کمیشن کی رپورٹ کو روبعمل لانے کا مطالبہ کررہے ہیں جس میں کسانوں کو ان کی زرعی پیداوار پر دیڑھ گنا قیمت دینے کی سفارش کی گئی ہے اور اس نقطہ کو ذہن میں رکھتے ہوئے اقل ترین قیمت خرید کے تعین پر زور دیا گیا تھا ۔