الہ آباد : سن 2007 میں ہوئے گورکھپور فسادات کے معاملہ میں اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو الہ آباد ہائی کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ ہائی کورٹ نے یوگی آدتیہ ناتھ و دیگر کے خلاف معاملہ میں کیس چلائے جانے اور اس کی جانچ سی بی آئی سے کروانے سے متعلق عرضی کو خارج کردیا ہے ۔ جسٹس کرشن مراری اور جسٹس اے سی شرما کی بینک نے جمعرات کو اپنا فیصلہ سنایا ۔ خیال رہے کہ اس معاملہ میں ریاستی حکومت نے مقدمہ چلانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا ، جس کو عرضی میں چیلنج کیا گیا تھا۔
عرضی گزار اسد حیات ، پرویز اور دیگر کی درخواست پر جسٹس کرشن مراری اور جسٹس اے سی شرما کی بینچ نے سماعت پوری کرلی تھی ۔ حالانکہ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل منیش گویل اور اے جی اے نے ریاستی حکومت کی جانب سے عرضی کی مخالفت کی ۔ طویل بحث کے بعد عدالت نے 18 دسمبر 2017 کو
اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
غور طلب ہے کہ 20085 میں محمد اسد حیات اور پرویز نے فسادات میں ایک شخص کی موت کے بعد سی بی آئی جانچ کو لے کر عرضی داخل کی تھی ۔ عرضی میں یوگی کے ذریعہ دئے گئے اشتعال انگیز بیان کو فسادات کی وجہ قرار دیا گیا تھا ، جس کے بعد اس وقت کے گورکھپور سے ممبر پارلیمنٹ کو گرفتار کرکے 11 دنوں کی پولیس کسٹڈی میں بھی رکھا گیا تھا۔
عرضی میں یوگی کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 302 ، 307 ، 153 اے ، 395 اور 295 کے تحت جانچ کا مطالبہ کیا گیا ، جس کے بعد کیس کی جانچ سی بی سی آئی ڈی نے کی اور 2013 میں اشتعال انگیز تقریر کی ریکارڈنگ میں یوگی کی آواز صحیح پائی گئی ، حالانکہ سی بی سی آئی ڈی نے اس وقت ممبر پارلیمنٹ کے خلاف کوئی چارج شیٹ داخل نہیں کی ، کیونکہ اکھلیش حکومت نے اس کی اجازت نہیں دی ۔