ذرائع:
حیدرآبادپارلیمانی انتخابات قریب آتے ہی بی آر ایس پارٹی کو ایک اور جھٹکہ لگا ہے۔ پہلے ہی اس پارٹی کے کئی اہم رہنماء کانگریس پارٹی میں شامل ہو چکے ہیں۔اوراب گریٹر حیدرآباد میں بی آرایس کو ایک اور جھٹکہ لگاہے۔ جی ایچ ایم سی کی ڈپٹی میئر سری لتا شوبھن ریڈی جوڑے نے بی آر ایس پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔دونوں نے اپنا استعفی کے سی آر کو روانہ کیاہے۔استعفے کے مکتوب میں کہا گیاہےکہ وہ پارٹی کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہو رہے ہیں۔ شوبھن ریڈی نے بی آر ایس پارٹی سے وابستہ تلنگانہ ٹریڈرس سیل کے صدر کے عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کے آغاز سے ہی وہ سابق چیف منسٹرکے سی آر کی پیروی کر رہے ہیں اور تحریک کو جاری رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سب سے پہلے تارناکہ میں ٹی آر ایس کا جھنڈا لہرانے والے پہلےلیڈر ہیں۔ اس کے بعد سے، وہ تلنگانہ کے کارکنوں کی حیثیت سے پارٹی کےلئےکام کیا اور توقع تھی کہ ریاست کی تشکیل کے بعد انہیں پہچان ملے گی، اور اگر انہوں نے 2020 میں جی ایچ
ایم سی انتخابات کے دوران میئر کا عہدہ مانگنےپر کے سی آر نےانہیں ڈپٹی میئر کا عہدہ دیا۔ اس کے بعد ان کے شوہر شوبھن ریڈی کو اوپل اسمبلی حلقے سے ٹکٹ دینے کامطالبہ کیاگیاتھا،لیکن اسے بھی ٹال دیا گیا۔ جس کے پیش نظرانہوں نے اب کانگریس پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔بتایاجارہاہےکہ وہ گاندھی بھون میں ریاستی کانگریس امور کے انچارج دیپداس منشی کی موجودگی میں کانگریس میں شامل ہوں گے۔
پہلے ہی، کلیدی قائدین جیسے سابق جی ایچ ایم سی میئر بونتو رام موہن، سابق ڈپٹی میئر فصیح الدین، ایم پی وینکٹیش نیتا، کنچرلا چندر شیکھر ریڈی، پٹنم سنیتا ریڈی بی آر ایس پارٹی سے مستعفی ہوکرکانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں۔ کچھ دن پہلے سری لتا ریڈی جوڑے نے چیف منسٹر ریونت ریڈی سے ملاقات کی اور اعلان کیا کہ وہ کانگریس پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں۔ لیکن جب وہ سکندرآباد پارلیمنٹ سیٹ کی امید کر رہے تھے، بونتو رام موہن نے بھی اس سیٹ پر نظریں جما دیں۔ لیکن اب یہ جاننا دلچسپ ہو گیا ہے کہ ان میں سے کس کو سیٹ الاٹ کی جائے گی۔