نئی دہلی۔ جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے مسجد، مندر، گرجا گھروں ، گرودواروں سمیت دیگر عوامی مقامات پر استعمال کئے جا رہے لاؤڈ اسپیکروں کو برقرار رکھنے کی منظوری لینے یا پھر انہیں اتارنے سے متعلق نوٹسوں کے تعلق سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی سرکارکا نہیں بلکہ عدلیہ کا فیصلہ ہے۔ ا سلئے مسلمانوں کو ہمیشہ کی طرح عدلیہ کے فیصلہ کا احترام کرتے ہوئے قانونی چارہ جوئی مکمل کرنی چاہئے اور صبر و ضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کے احکامات پر عمل کرنا چاہئے۔ واضح ہو کہ عدالت نے اتر پردیش میں صوتی آلودگی پر قابو پانے میں سرکار کی مکمل ناکامی پر سخت اظہار ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے مقامی انتظامیہ سے یہ جواب طلب کیا ہے کہ کیا ریاست کے تمام مندر،مسجد، گرودواروں، گرجا گھروں اور دیگر عوامی مقامات پر مستقل بجنے والے لاؤڈ اسپیکر مقامی افسران کی منظوری سے چلائے جا رہے ہیں ؟عدالت نے بغیر اجازت کے چلائے جا رہے لاؤڈ اسپیکروں کے معاملے میں کی گئی کارروائی کے بارے میں
بھی بتانے کو کہا ہے ۔
اس کے بعد انتظامیہ نے تمام مذہبی مقامات کو نوٹس جاری کر کے ان سے منظوری حاصل کر لینے کو کہا ہے ۔انتظامیہ کے اس فیصلہ سے ریاست بھر کے اضلاع میں مساجد و مدارس میں اذان کے لئے استعمال ہونے والے لاؤڈ اسپیکروں کے بند ہو جانے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگوں میں بے چینی ہے ۔
اس سلسلے میں مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ اس ایشو پر کسی طرح کی بے چینی یا کشیدگی کا اظہار کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ جن مساجد نے ابھی تک لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت نہیں لی ہے انہیں فورا ہی اس جانب قدم اٹھانا چاہئے۔ مولانا مدنی نے یہ مشورہ بھی دیا کہ اس معاملہ میں ہر ایک ضلع میں ایک کمیٹی قائم کی جائے جس میں دو وکلا کو شامل کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے فیصلہ کا ہم احترام کرتے ہیں لیکن ،اگر ہماری مذہبی آزادی پرکسی طرح کا قدغن لگانے کی کوشش کی گئی تو ہم اس کے خلاف سخت احتجاج کریں گے۔