نئی دہلی : مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے آج لوک سبھا میں مودی حکومت کا آخری مکمل بجٹ پیش کیا ۔ عام بجٹ میں وزارت اقلیتی امور کے بجٹ میں 505 کروڑ روپے کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ اس اضافہ پر جہاں ایک طر مرکزی وزیراقلیتی امور مختار عباس نقوی نے خوشی کا اظہار کیا ہے ، وہیں اقلیتی تنظیموں نے اس بجٹ پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اور اضافہ کو معمولی اور ناکافی قرار دیا ہے۔
وزارت اقلیتی امور کے بجٹ میں505کروڑ روپے کے اضافہ پر مرکزی وزیراقلیتی امور مختار عباس نقوی نےپر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس کیلئے وزیراعظم مودی اور وزیرخزانہ ارون جیٹلی کو مبارکباد پیش کی ۔انہوںنے کہا ہے کہ وزارت اقلیتی امور کے بجٹ میں اضافہ سے یہ لگتا ہے کہ مودی حکومت اقلیتوں کے فلاح وبہبود کے لئے کتنی سنجیدہ ہے۔
نقوی نے کہا کہ 2018-19کے لئے وزیرخزانہ ارون جیٹلی نے اقلیتی وزارت کے بجٹ میں505کروڑ روپے کا ریکارڈ اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال وزارت کا بجٹ4195کروڑ روپے تھا ، جو اب بڑھا کر4700کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔انہوں نے
بتایا کہ وزارت کے بجٹ میں اضافہ سے اقلیتوں کے سبھی طبقات کو عزت کے ساتھ سماجی، تعلیمی اور اقتصادی طور پر انہیں خود مختار بنانے میں مدد ملے گی۔
مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ وزارت کی طرف سے اقلیتوں کے فلاح وبہبود کے لئے چلائی جارہی اسکیموں کے دائرے کو مزید وسعت دی جائے گی اور اقلیتوںکوخود مختار بنانے کیلئے مولانا آزاد فاونڈیشن کی طرف سے چلائی جارہی کوشل وکاس اسکیم کا دائرہ بھی بڑھایا جائے گا۔
ادھر اقلیتی تنظیموں نے اس بجٹ پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اور اضافہ کو معمولی اور ناکافی قرار دیا ہے۔ مدھیہ پردیش کی مسلم تنظیموں کا کہنا ہے کہ جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد مرکزی حکومت کے بجٹ سے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ اقلیتی طبقہ کی بھی بہت سی وابستہ تھیں ، لیکن بجٹ میں اقلیتوں کی فلاح کو لے کر کسی خاص اسکیم کااعلان نہ کرنے سے انہیں مایوسی ہوئی ہے۔ اقلیتی تنظیموں نے مرکزی وزارت اقلیتی امور کے بجٹ میں 505 کروڑ روپے کے اضافہ کو معمولی قرار دیتے ہوئے اس کو اقلیتوں کی ضروریات کے لئے ناکافی بتایا ہے ۔