رانچی۔ غیر منقسم بہار کے اربوں روپیے کے مشہور چارا گھوٹالہ سے متعلق چوتھے معاملہ میں آج مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی خصوصی عدالت نے بہار کے سابق وزیر اعلی اور راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے صدر لالوپرساد یادو سمیت 19 ملزموں کو مجرم قرار دیا ہے، دوسری طرف سابق وزیر اعلی جگن ناتھ مشرا سمیت 12 افراد کو بری کر دیا۔ سی بی آئی کےخصوصی جج شیو پال سنگھ نے دمکا کے سرکاری خزانہ سے غیر قانونی طورپر رقم نکالنے کے معاملہ 38 اے / 96 میں سماعت کے بعد یادو سمیت 19 ملزمان کو مجرم قرار دیا جبکہ سابق وزیر اعلی ڈاکٹر جگن ناتھ مشر اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اس وقت کے صدردھروبھگت سمیت 12 ملزموں کو ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے بری کر دیا۔ سزا پر بحث کے لئے عدالت نے 21، 22 اور 23 مارچ کی تاریخ مقرر کی ہے۔
چارا گھوٹالہ کا معاملہ 38 اے / 96 دمکا کے سرکاری خزانہ سے غیر قانونی طور پر تین کروڑ 97 لاکھ روپیے نکالنےسے متعلق ہے۔ اس معاملہ میں سابق وزیر اعلی لالو پرساد یادو اور جگن ناتھ مشرا سمیت 31 ملزم تھے۔ سی بی آئی نے اس معاملہ میں دو سابق وزیر اعلی مسٹر یادو اور ڈا کٹرمشرا اور تین سابق وزرا سمیت دیگر لوگوں کے خلاف مقدمہ چلانے کے لئے 08 اکتوبر 1999 کو بہار کے اس وقت کے گورنر سورج بھان
سے اجازت مانگی تھی۔ گورنر نے 03 نومبر 1999 کو یادو سمیت دیگر ملزمان کے خلاف سی بی آئی کو مقدمہ چلانے کی اجازت دے دی تھی۔ چار معاملوں میں سزا ہونے کے بعد یادو کے خلاف اب بھی چائباسا کے سرکاری خزانہ سے غیر قانونی طور پر 33.61 کروڑ روپیے نکالنے کا معاملہ 68 اے / 96 اور ڈورنڈا کے سرکاری خزانہ سے غیر قانونی طور پر 139.39کروڑ روپیے نکالنے کا معاملہ 47 اے / 96 کورٹ میں زیر التوا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سال 1996 میں بے نقاب ہونے والے چارا گھوٹالہ کے پہلے معاملہ آرسی 20 اے / 96 میں مسٹر یادو کو 20 ستمبر 2013 کو رانچی میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے مجرم قرار دیا تھا۔ یہ معاملہ چائباسا کے سرکاری خزانہ سے غیر قانونی طور پر 37.70 کروڑ روپیے نکالنے کا ہے۔ گھپلہ کے دوسرے معاملہ آرسی 64 اے / 96 میں مسٹر یادو کو 23 دسمبر 2017 کو مجرم قرار دیا گیا۔ چارا گھوٹالہ کا یہ معاملہ سال 1990 سے 1994 کے درمیان دیوگھر کے سرکاری خزانہ سے جانوروں کے چارہ کے نام پر غیر قانونی طور پر89 لاکھ 27 ہزار روپیے نکالنے سے متعلق ہے۔ مسٹر یادو کوچارا گھوٹالہ کے تیسرے معاملہ 68 اے / 96 میں 24 جنوری 2018 کو مجرم قرار دیا گیا۔ یہ معاملہ بھی چائباسا کے سرکاری خزانہ سے غیرقانونی طور پر 33 کروڑ 62 لاکھ روپیے نکالنےسے متعلق ہے۔