لکھنئو، 21جنوری (یو این آئی)آئین بچاؤ دیش بچاؤ مہم کے کنوینر عمیق جامعی نے گزشتہ کل لکھنؤ پولیس کی طرف سےپر امن طریقے سے گھنٹہ گھر پر قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف خاتون مظاہرین پر جو ایف آئی آر پولیس نے درج کی ہے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے انہوں نے کہا ملک اور دنیا کو معلوم ہے کہ شاهين باغ کی طرز پرگھنٹہ گھر پر خواتین نے غیر معینہ مدت کے لئے رات دن کا دھرنا شروع کیا ہے، لکھنؤ کی پولیس نے 9 ڈگری ٹمپریچر کے ماحول میں جب خواتین مظاہرہ کر رہی تھیں دیر رات اندھیرے میں مظاہرے کے مقام پر اس وقت لکھنؤ پولیس نے کوئلے پر پانی ڈالا اور جو بھی کمبل وغیرہ موجود تھے اٹھالے گئے اور خاتون مظاہرین سے لکھنؤ پولیس نے بدسلوکی کی لیکن اس کے باوجود گھنٹہ گھر پر عورتیں روح کو كپکپا دینے والی ٹھنڈ میں جدوجہد میں بیٹھی رہیں۔
قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف اتر پردیش میں جو تحریک چل رہی ہے اس تحریک کی کنوینر سمیہ رانا سمیت ڈیڑھ سو سے زائد خواتین پر لکھنؤ پولیس نے ایف آئی آر درج کی اور ان پر فساد بھڑکانے، دفعہ 144 توڑنے پر ایف آئی آر درج کی ہے۔ مہم کے كوينرعمیق جامعی نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ جی سے پوچھنا چاہتے ہیں تو وزیر اعظم مودی جی مسلم خواتین کی بڑی فکر کرتے ہیں ملک کے وزیر داخلہ مسٹر امت شاہ جی بھی ٹرپل طلاق معاملے میں
پورے ملک کے مسلم خواتین کی سب سے بڑا ہمدرد ہونے کا دعوی کر رہے تھے، پھر ایسا کیا ہوا اور یہ کس کا حکم تھا گھنٹہ گھر کی خواتین سے حکومت کو اتنا ڈر ستا رہا ہے کہ سینکڑوں مردوں کو جیل میں ڈالنے کے بعد لکھنؤ پولیس اب خواتین پر ایف آئی آر درج کر رہی ہے؟ آخر ایسا کون سا قانون ہے کی 21 جنوری کو لکھنؤ میں دفعہ 144 لگنے کے بعد بھی مسٹر امت شاہ جی قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی، این پی آر کی حمایت میں دھرنا کرسکتے ہیں لیکن لکھنؤ اور اتر پردیش میں قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف دھرنا دینے والوں کے لئے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور ان کے اور خواتین کے ساتھ مجرمانہ برتاؤ ہو رہا ہے؟
’آئین بچاؤ ملک بچاؤ مہم ‘(ایس ڈی بی ڈی اے) ملک کی خواتین بالخصوص لکھنؤ گھنٹہ گھر کی خواتین کے ساتھ ہے اس کی کو کنوینر سمیہ رانا نے کہا پولیس چاہے ایف آئی آر درج کرےِ لاٹھی چلوا دے ڈنڈے برسا دےِ ٹینک لگا دے، آئین ہند کی تمہید کے لئے، مسلمانوں کے دوسرے درجے کا شہری بنانے والے قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف پر امن اور جمہوری طریقے سے تحریک اور تیز ہو جائے گی ۔
انہوں نے کہاکہ ریاستی پولیس سے ہم درخواست کرتے ہیں کہ آپ ہم خواتین کو پرامن دھرنا مظاہرہ کے لئےاجازت دیں پرميشن، دھرنا مظاہرہِ آواز اٹھانا ہمارا بنیادی حق ہے اور اسے ہم چھیننے نہیں دیں گے۔