امروہہ: اپنی اہلیہ حسین جہاں کے سنگین الزامات سے مصیبت میں گرفتار ہندستانی کرکٹ ٹیم کے تیز گیند باز محمد سمیع کا تنازعات سے پرانا رشتہ ہے۔ سمیع اپنے بھائی حسیب احمد کی وجہ سے پہلے بھی تنازعات کا شکار ہوچکے ہیں۔ امروہہ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ سدھیر کمار سنگھ نے بتایا کہ 13 جنوری 2016 کو سمیع کے بڑے بھائی حسیب پر ڈیڈولی تھانہ کے سب انسپکٹر پردیپ بھاردواج کے ساتھ مارپیٹ کرکے زخمی کردینے اور ملزموں کو چھڑا لے جانے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
گئوکشی کے ایک معاملہ میں پچھلے کافی عرصے سے سمیع کے قریبی ساتھی رضوان کی ڈیڈولی پولیس کے ذریعہ دہلی-لکھنؤ نیشنل ہائی وے پر گرفتار کرنے کی خبر سے ہنگامہ کھڑا ہوگیا تھا۔ حسیب نے نہ صرف پولیس سے رضوان کو جبراً رہا کرایا تھا بلکہ ڈیڈولی تھانے میں تعینات سب انسپکٹر پردیپ بھاردواج کے ساتھ لاتوں اور گھونسوں سے مارپیٹ کرکے ان کی وردی پھاڑدی۔ حالانکہ اس الزام میں انہیں رات حوالات میں گزارنی پڑی تھی ، مگر وہ جیل جانے سے بچ گیا تھا۔
style="text-align: right;">اس وقت کے پولیس سپرنٹنڈنٹ سنجیو تیاگی نے وزیراعلی کے دفتر سے سیاسی مداخلت کی بات قبول کی تھی۔ ملزم کو باعزت طریقے سے پولیس کو گھر تک چھوڑ کر آنا پڑا تھا۔ ا س درمیان گھریلو تنازعات کے سبب ہندستانی کرکٹر محمد سمیع کی مشکلوں میں آنے والے وقت میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ گھریلو تشدد، مار پیٹ اور میچ فکسنگ جیسے سنگین الزامات لگانے والی حسین جہاں نے اپنے شوہر محمد سمیع پر جان کا خطرہ بتاتے ہوئے سیکورٹی کا مطالبہ کیا ہے۔ حسین نے مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتا بنرجی کو خط لکھ کر اپنے اور اپنے گھروالوں کو سیکورٹی فراہم کرانے کی گزارش کی ہے۔
ادھر امروہہ میں سمیع کے آبائی گھر پر سناٹا چھایا ہوا ہے۔ کولکاتہ پولیس کے پوچھ تاچھ کے مدنظر سمیع کے گھروالے روپوش ہوگئے ہیں۔ پچھلے کچھ دنوں سے حسین جہاں سمیع پر ناجائز رشتے ، مار پیٹ ، گھریلو تشدد ، قتل کی کوشش، میچ فکسنگ جیسے کئی سنگین الزامات لگارہی ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ سمیع سوالوں کا سیدھے سیدھے جواب دینے کے بجائے انہیں گمراہ کرنے کا کام کررہا ہے۔