نئی دہلی،7 جنوری (یواین آئی) زرعی اصلاحات قوانین کے خلاف اور فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت کو قانونی حیثیت دینے کے مطالبہ کے سلسلے میں جمعرات کو کسانوں نے قومی دارالحکومت خطے میں ٹریکٹر مارچ نکالا صبح قریب گیارہ بجے دارالحکومت کے سنگھو،غازی پور اور ٹکری بارڈر علاقوں سے ٹریکٹر مارچ نکالا گیا۔ غازی پور بارڈر سے نکالے گئے مارچ کی قیادت کسان رہنما راکیش ٹکیت نے کی۔ مارچ کنڈلی،مانیسر اور پلول ایکسپریس وے تک گیا۔ تحریک کے 43ویں دن نکالے گئے اس مارچ میں شامل لوگ حکومت مخالف نعرے لگا رہے تھے۔حکومت اور
کسانوں کے درمیان کل آٹھویں دور کی بات چیت ہونے والی ہے۔ سمجھا جاتا ہے کہ کسانوں نے بات چیت سے پہلے حکومت پر دباؤ بنانے کی حکمت عملی کے تحت ٹریکٹر مارچ نکالا ہے۔
کسانوں کے ساتھ بجلی سبسڈی اور پرالی جلانے والے کسانوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کےسلسلے میں اتفاق ہوگیا ہے لیکن کسان تین زرعی اصلاح قانونوں کو واپس لینے اور کم ازکم امدادی قیمت کو قانونی درجہ دینے کے مطالبے کے سلسلے میں اڑے ہوئے ہیں۔حکومت تینوں زرعی اصلاح قانونوں میں ترمیم کرنا چاہتی ہے اور کم از کم امدادی قیمت پر تحریری یقین دہانی کرناچاہتی ہے۔