نئی دہلی، 12دسمبر (یوا ین آئی) زرعی اصلاحات قوانین کے خلاف سنیچر کے کسان تنظیموں نے تحریک تیز کردی جبکہ ہریانہ کے نائب وزیراعلی دشینت چوٹالہ نے کئی مرکزی وزرا سے ملاقات کرکے بات چیت کا دباو بڑھانے کی کوشش کی
کسان تنظیموں نے ملک میں کئی مقامات پر ٹول پلازہ پر مظاہرہ کرکے وصولی میں رخنہ دالا۔ کسانوں کے کئی جتھے الگ الگ ریاستوں سے دہلی کے لئے روانہ ہوگئے۔ پنجاب کے وکلا نے دہلی آکر کسانوں کی مانگوں کی حمایت کی۔
مسٹر چوٹالہ نے وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر اور فوڈ اینڈ سپلائی کے وزیر پیوش گوئل سے ملاقات کے بعد کہاکہ حکومت کسان تنظیموں کے ساتھ 48گھنٹے میں اگلے راونڈ کی بات چیت شروع کرے گی۔ حکومت نے کسان تنظیموں کو زرعی اصلاحات
قوانین میں ترمیم کی تجویز دی تھی جسے خارج کردیا گیا تھا اور تحریک تیز کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔
مسٹر تومر نے کسانوں سے تحریک ختم کرکے بات چیت سے مسئلہ حل کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ بات چیت سے مسئلہ کا حل نکلے گا۔ حکومت کا دروازہ کسانوں سے بات چیت کے لئے کھلا ہے۔
کسان تنظیمیں گزشتہ 17دنوں سے قومی راجدھانی کی سرحد پر تحریک کررہی ہیں۔ کسانوں نے 14دسمبر سے بھوک ہڑتال کرنے کی بھی دھمکی دی ہے۔ کسان تین زرعی اصلاحات قوانین کو منسوخ کرنے اور کم از کم سہارا قیمت کو قانونی درجہ دینے کی مانگ کررہے ہیں۔
حکومت نے دہلی کی سرحد پر حفاظتی انتظامات سخت کردیئے ہیں۔ سرحد پر بڑی تعدا میں سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔