نئی دہلی، 21 دسمبر (یو این آئی) نئے زراعتی اصلاحات قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والی کسان تنظیموں نے پیر کے روز قومی دارالحکومت کی سرحد کے قریب بھوک ہڑتال شروع کردی ہے کسان تنظیموں کے 11 نمائندوں نے سندھو سرحد پر بھوک ہڑتال شروع کیا ہے جو باری باری سے جاری رہے گی۔ روزانہ الگ الگ کسان لیڈر اس بھوک ہڑتال میں حصہ لیں گے۔ کسانوں کی تحریک کا آج 26 واں دن ہے۔
دریں اثناء، حکومت نے کسان تنظیموں کو پھر سے بات چیت کے لئے ایک تجویز بھیجی ہے اور ان سے اپنے مطالبات اور وقت طے کرنے کی درخواست کی ہے۔ وزارت زراعت کی طرف سے 40 کسان تنظیموں کو بھیجے گئے ایک خط میں کسان تحریک اور پانچ دور کے مذاکرات کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔ حکومت نے کسان تنظیموں کو زراعتی قوانین میں ترمیم کرنے کے لئے جو تجویز پیش کی ہے اس کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
کسان
تنظیموں نے کہا ہے کہ پیر کے روز حکومت کی تجویز پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور اس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔
وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا ہے کہ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر آئندہ ایک دو دن میں کسان تنظیموں سے بات کر سکتے ہیں۔ کسان تنظیموں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے 'من کی بات' پروگرام کی مخالفت کرنے کی اپیل کی ہے اور اس دوران کسانوں سے تھالی بجانے کو کہا ہے۔
کسان تنظیمیں حکومت سے مسلسل زراعتی اصلاحات کے تین قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کررہی ہیں اور حکومت قوانین میں ترمیم کی تجویز پر بضد ہے۔ کسانوں کی تنظیم اور حکومت کے مابین پانچ مرحلے کے مذاکرات ہوچکے ہیں، لیکن ابھی تک اس کے کوئی ٹھوس نتائج برآمد نہیں ہوسکے ہیں۔
ادھر کسانوں کی تنظیموں نے دھمکی دی ہے کہ وہ احتجاج کو تیز کریں گے اور نیشنل ہائی وے نمبر 9 کو بلاک کردیں گے۔