نئی دہلی،28 نومبر(یواین آئی) زرعی قانونوں کے خلاف سندھو دہلی ہریانہ سرحد پر قومی شاہراہ 44 کو جام کرکے مظاہرہ کرنے والے ہزاروں کسانوں نے یہاں سے ہٹنے سے انکار کردیا ہے۔
انڈین کسان یونین پنجاب کے جنرل سکریٹری ہریندر سنگھ نے سنگھو بارڈر پر کسانوں کی میٹنگ ختم ہونے کے بعد کہا ہے کہ میٹنگ میں یہ ہوا ہے کہ ہم یہاں اپنا احتجاج جاری رکھیں گے اور یہاں سے کہیں نہیں جائیں گے۔ہم روز صبح 11 بجے ملیں گے اور اپنی حکمت عملی پر بات چیت کریں گے۔
سندھو دہلی ہریانہ سرحد پر ہی اپنی تحریک جاری رکھنے پر بضد کسانوں کی وجہ سے سے قومی شاہراہ 44پر پانچ کلومیٹر سے زیادہ لمبا جام لگ گیا اور اس کے پیش نظر پولیس نے راستے تبدیل کرنے کےلئے نوٹیفکیشن جاری کی ہے۔
ٹریفک پولیس کے مطابق سندھو دہلی
ہریانہ سرحد ابھی بھی دونوں طرف سے بند ہے۔برائے مہربانی متبادل راستے چنیں۔مکربا چوک اور جی ٹی کے روڈ سے ٹریفک ڈائورٹ کیا گیا ہے۔ٹریفک بہت زیادہ ہے۔برائے مہربانی سگنیچر برج سے روہنی اور اس کے دوسری سمت ،جی ٹی کے روڈ،قومی شاہراہ نمبر 44 اور سنگھو سرحد تک آؤٹر رنگ روڈ سے جانے سے بچیں۔
حالانکہ حکومت نے یہاں براڑی میں واقع نرنکاری میدان میں مظاہرے کی اجازت دے دی ہے لیکن زیادہ تر کسان وہاں جانے کو تیار نہیں ہیں۔کسان دہلی کے جنتر منتر یا رام لیلا میدان میں اپنا احتجاج ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔کسانوں نے آگے کی حکمت عملی طے کرنے کےلئے غور و خوض کرنے کے بعد سندھو دہلی ہریانہ سرحد پر ہی جمے رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہیں ہریانہ اور دہلی پولیس نے شدید بیریکیڈنگ کرکے سرحد پر سکیورٹی بڑھا دی ہے۔