ذرائع:
لکھنو: ممتاز شاعر منور رانا دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ وہ کئی دنوں سے علیل تھے۔ وہ لکھنؤ کے پی جی آئی میں زیر علاج تھے۔ منور رانا کو گردے اور دل سے متعلق کئی مسائل تھے۔ گزشتہ سال منور رانا کو طبیعت کی خرابی کے باعث لکھنؤ کے اپولو اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ اس وقت بھی ان کی حالت اتنی بگڑ گئی تھی کہ انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔منور رانا کی بیٹی اور ایس پی لیڈر سمیہ رانا نے بتایا کہ ان کے والد کی طبیعت پچھلے دو تین دنوں سے خراب تھی۔ ڈائیلاسز کے دوران انہیں پیٹ میں درد ہوا جس کی وجہ سے ڈاکٹر نے انہیں داخل
کرایا۔ ان کے پتے میں کچھ مسئلہ تھا، جس کی وجہ سے ان کا آپریشن ہوا۔ جب ان کی صحت بہتر نہیں ہوئی تو وہ وینٹی لیٹر سپورٹ سسٹم پر چلے گئے۔اور انتقال کر گئے ان کی عمر 71 سال تھی۔
منور رانا کی تخلیقات کا کئی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔راناکو ملنے والے دیگر ایوارڈز میں امیر خسرو ایوارڈ، میر تقی میر ایوارڈ، غالب ایوارڈ، ڈاکٹر ذاکر حسین ایوارڈ اور سرسوتی سماج ایوارڈ شامل ہیں۔ ان کی تخلیقات کا کئی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ رانا کی ہندوستان اور بیرون ملک کے مشاعروں میں کافی شرکت کرتے رہتے تھے۔منوررانا کے انتقال سےعلمی وادبی حلقوں میں رنج وغم کی لہردیکھی جارہی ہے۔