نئی دہلی، 25 جنوری (یو این آئی) صدر رام ناتھ کووند نے ہفتے کے روز کہا کہ ہندوستان میں آئین کے نافذ ہونے کے 70 سال بعد بھی کچھ افراد اپنے حق رائے دہی (ووٹ) کی اہمیت کو نہیں سمجھتے ہیں جبکہ پوری دنیا میں ہندوستان کے انتخابی اور جمہوری عمل کی شد ومد سےتعریف کی جاتی ہے۔
مسٹر کووند نے یہاں الیکشن کمیشن کے 10 ویں نیشنل ووٹر ڈے کے موقع پر یہاں منعقد پروگرام میں کہا کہ آئین کے معماروں نے آئین نافذ ہوتے ہی بالغ رائے دہی کا حق دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ دنیا کے کئی ملکوں کےلیےووٹ ڈالنے کا حق بڑی جد وجہد کے بعد ملا ہے۔ برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں 20ویں صدی میں خواتین کو مردوں کے برابر ووٹ کرنے کا حق 30 برسوں کی جدو جہد کے بعد ملا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے معماروں نے جب بالغ رائے دہی کا حق دیا تو دنیا کے
کئی ترقی یافتہ اور جمہوری ملکوں نے اس اقدام کی تنقید کرتے ہوئے اس کے کامیاب ہونے پر اندیشہ ظاہر کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ محض 16 فیصد تعلیمی شرح والے ملک میں بالغ حق رائے دہی کیسے کامیاب ہوگا۔ انہوں نے ’بگیسٹ گیمبل آف ہِزٹِری‘ تک کہہ دیا تھا لیکن ملک کے رائے دہندگان نے بڑھ چڑھ کر انتخابی عمل میں حصہ لیا اور آئین کے معماروں کی کوششوں کو کامیاب بنایا۔
صدر نے کہا کہ ہمیں اپنے حق رائے دہی کی اہمیت کو بخوبی سمجھنا چاہیے اور تمام افراد کو انتخابی الیکشن جیسے عظیم تیوہار میں ضرور شریک ہونا چاہیے۔ الیکشن کمیشن کے رائے دہندگان کو بیدار کرنے کے لیے مسلسل اور سنجیدہ کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے انھیں یہ جان کر بڑی خوشی ہوئی کہ معذور ووٹروں کی علاحدہ فہرست بنائی جارہی ہے اور انھیں تحریک دینے کے ساتھ کئی سہولتیں حاصل کروائی جا رہی ہیں۔