ذرائع:
نئی دہلی:سپریم کورٹ نے جمعرات کو الیکٹورل بانڈز اسکیم کے جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر اپنا فیصلہ سنایا۔ سپریم کورٹ نے الیکٹورل بانڈ سکیم منسوخ کر دی۔ سپریم کورٹ کا انتخابی سال میں الیکٹورل بانڈ اسکیم کو غیر آئینی قرار دینا مرکزی حکومت کے لئے بڑا جھٹکہ ہے۔ عدالت نے کہاکہ کالے دھن کو روکنے کے مقصد سے معلومات کے حق کی خلاف ورزی جائز نہیں ہے۔ انتخابی بانڈ اسکیم معلومات کے حق اور اظہار رائے کی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے فنڈنگ کے بارے میں معلومات کا انکشاف نہ کرنا خلاف ورزی ہے۔چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے گزشتہ سال 2 نومبر کو اس کیس میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔
عدالت نے انتخابی بانڈز فوری طور پر روکنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہاکہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا ایس بی آئی کو 31 مارچ تک انتخابی بانڈز کے ذریعے اب تک کئے گئے کانٹریبیوشن کی تمام
تفصیلات جمع کرانی چاہئیں۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو 13 اپریل تک معلومات اپنی ویب سائٹ پر شیئر کرنے کی بھی ہدایت کی۔
فیصلہ سناتے ہوئے سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ نے کہاکہ ہم متفقہ فیصلے پر پہنچے ہیں۔ میرے فیصلے کی تائید جسٹس گوائی، جسٹس پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا نے کی ہے۔ اس میں دو رائے ہیں، ایک میری اپنی اور دوسری جسٹس سنجیو کھنہ کی۔دونوں ایک ہی نتیجے پر پہنچتے ہیں، حالانکہ استدلال میں تھوڑا سا فرق ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ شہریوں کو یہ جاننے کا حق ہے کہ حکومت کا پیسہ کہاں سے آتا ہے اور کہاں جاتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ گمنام انتخابی بانڈز معلومات کے حق اور آرٹیکل 19(1)(A) کی خلاف ورزی ہیں۔ فیصلہ سناتے ہوئے سی جے آئی نے کہا کہ انتخابی بانڈز کے علاوہ کالے دھن کو روکنے کے اور بھی طریقے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ انتخابی بانڈز کی رازداری جاننے کے حق کے خلاف ہے۔ سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کے بارے میں معلومات کا ہونا لوگوں کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے میں وضاحت فراہم کرتا ہے۔