نئی دہلی : سفارت کاروں کے استحصال کو لے کر ہندوستان اور پاکستان ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے آگئے ہیں ۔ پاکستان نے الزام لگایا ہے کہ ہندوستان میں پاکستان کے سفارت کاروں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ اچھا رویہ اختیار نہیں کیا جارہا ہے ۔ ہندوستان سے بات کرنے کے بعد بھی کوئی حل نہ نکلنے کی وجہ سے پاکستان نے اپنے سفارت کار سہیل محمود کو واپس بلا لیا ہے اور ہندوستان میں ان کی صورتحال کی معلومات حاصل کی جارہی ہے۔
غور طلب ہے کہ پاکستان نے الزام لگایا تھا کہ اس کے سفارت کاروں کو ہندوستان میں کافی دقتیں پیش آتی ہیں اور اعلی افسران کے ذریعہ استحصال کا شکار ہونا پڑتا ہے ۔ گزشتہ ایک سال کے اندر حالات مزید خراب ہوئے ہیں ، لیکن ہندوستان میں ان کے سفارت کاروں نے میڈیا کے سامنے کچھ
بھی نہیں کہا تھا۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیضل کے مطابق ہندوستانی حکومت پاکستانی سفارت کاروں ، ان کے کنبہ اور ملازمین کے خلاف وہاں کی خفیہ ایجنسیوں کی بڑھتی دھمکی کے واقعات کو نہیں روک پائی ہے ۔ پاکستان نے منگل کو یہ کہتے ہوئے ایک ڈیمارچ جاری کیا تھا کہ دہلی میں پاکستانی سفارت کاروں کا کام کرنا مشکل ہوگیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سفارتی رسہ کشی جاری ہے ۔ ہندوستان کے سفارت کاروں کو پاکستان میں پریشان کئے جانے کی خبریں پہلے بھی آتی رہی ہیں ، لیکن معاملہ بڑھنے پر ہندوستانی حکومت نے اس معاملہ کو پاکستانی حکومت کے سامنے اٹھایا تھا ۔ اب پاکستانی حکومت بھی ایسے الزمات عائد کررہی ہے۔