ذرائع:
حیدرآباد۔گزشتہ چند ماہ سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک بھر میں بارش میں کمی،غیرموسمی بارش اورشدید طوفانوں کی وجہ سے زرعی پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے۔ جاریہ سال خریف سیزن میں بھی زیر کاشت رقبہ میں نمایاں کمی آئی ہے۔ یہاں تک کہ کٹی ہوئی فصلوں کو بھی طوفان سے شدید نقصان پہنچاہے۔جس کی وجہ سے عام لوگوں کومختلف دشواریوں کاسامنا کرناپڑرہاہے۔امکان ہے کہ آنے والے دنوں میں زرعی اجناس خاص طورپرچاول کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوسکتاہے۔جبکہ مارکیٹ میں جوارکی قیمت آسماں کوچھورہی ہیں۔بازار میں1کلو جوار80روپئے میں فروخت کی جارہی ہے۔
بارش میں کمی اورغیرموسمی بارش جیسی صورتحال کے پیش نظر تلنگانہ ،آندھراپردیش اورکرناٹک ریاستوں میں فی کنٹل معیاری چاول پر8سو سے لیکر1ہزارروپئے تک اضافہ ہواہے۔جبکہ عام کرانہ شاپوں میں فی کلو معیاری چاول 60 روپئے سےزائد قیمت میں فروخت کیاجارہاہے۔اس کے علاوہ چاول کی قیمتوں میں مزید اضافے کے امکانات
ہیں۔
کہاجارہاہےکہ اس وقت مارکیٹ میں ملرز کے پاس وافر اسٹاک موجود ہے لیکن تاجر مصنوعی قلت پیدا کررہے ہیں۔ وہ چاول کی قیمتیں بڑھا کرمنافع حاصل کرنےکی کوشش کر رہے ہیں۔بتایاجارہاہےکہ عام لوگوں کی جانب سے خریدے گئے چاول کی قیمتوں پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ اگرچہ ملرز اپنی مرضی کے مطابق قیمتیں بڑھا رہے ہیں لیکن حکومت کئی سالوں سے کنٹرول کرنےکے اقدامات نہیں کر رہی ہے۔واضح رہےکہ سابق میں قدرتی آفات اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے فصل کی پیداوار کم ہونے اور کسانوں کو نقصان پہنچنے پر بھی محکمہ سیول سپلائیز کے حکام تاجروں کو غیر قانونی سرگرمیوں سے روکنے کے لئے سخت اقدامات کرتے تھے۔ اوراچانک دھاوے کرکے مقدمات درج کئےجاتے تھے۔اور غیر قانونی ملرز پر پابندیاں لگائی جاتیں تھیں۔ حالیہ دنوں میں اس قسم کی سرگرمیاں مکمل طور پر ختم ہو چکی ہیں۔ حکام کا کنٹرول اور نگرانی نہ ہونے کی وجہ سے عام آدمی بری طرح متاثرہورہا ہے،کیونکہ تاجر سنڈیکیٹ بن چکے ہیں۔ ہول سیلرز کا کہنا ہے کہ آئندہ دو سے تین ماہ میں قیمتوں میں اضافہ جاری رہے گا۔