ذرائع:
حیدرآباد:ڈرگ کنٹرول بیورو نے شہر کے کئی بلڈ بینکوں میں اچانک چھاپے مارے قوائد وضوابط کی خلاف ورزی پر 9 بلڈ بینکوں کو نوٹس جاری کیاگیاہے۔بتایاجارہا ہے کہ جانچ کے دوران پلیٹ لیٹس، پلازما ذخیرہ کرنے اور خون جمع کرنے کے ٹیسٹ ناقص پائے گئے۔ ملک پیٹ، چیتنیہ پوری، لکڑی کاپل، حمایت نگر، سکندرآباد، کوٹھی، مہدی پٹنم، بالا نگر اور اوپل علاقوں میں بلڈ بینکس کا معائنہ کیا گیا۔
بتایاجارہاہےکہ ڈرگ کنٹرول ایڈمنسٹریشن کے اہلکاروں نے 2 فروری کو موسی پیٹ میں ہیمو سروسس لیبارٹری میں معمول کے معائنے کےتحت جانچ کی گئی۔ ذخیرہ گنجائش سے زیادہ پایا گیا۔ ایڈمنسٹریٹر آر راگھویندر نائک کو غیر قانونی طور پر پلازما ذخیرہ کرنے اور اسے اونچی قیمتوں پر فروخت کرتے ہوئے پایا گیا۔بتایاجارہا ہے کہ سری کارا اورنیو لائف بلڈ بینکوں سے پورا خون اکٹھا کیا جاتا ہے، پلازما کو الگ کرکے اونچی قیمتوں پر فروخت کیا جاتا ہے۔
بتایاجارہاہےکہ ان بےقاعدگیوں میں میاں پور کے
سری کارہ اسپتال کا بلڈ بینک اور دارالشفاء میں نیو لائف ایجوکیشن سوسائٹی کا بلڈ بینک بھی ملوث ہے۔اطلاعات ہیں کہ پیر کو ان دونوں بلڈ بینکوں کے لائسنس منسوخ کرنے کے احکامات جاری کئے گئے۔
اس وقت گریٹر حیدرآباد میں آئی پی ایم سمیت 76 سرکاری، نجی اور این جی او بلڈ بینک ہیں۔ متعلقہ بلڈ بینکوں کے منتظمین اکثر مشہور شخصیات کی سالگرہ کے نام پر انجینئرنگ کالجوں اور کارپوریٹ کمپنیوں میں خون کے عطیہ کیمپوں کا انعقاد کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ مصیبت میں مبتلا مریضوں کو بچانے کی نیت سے اپنا خون عطیہ کرنے کے لئے آگے آتے ہیں۔ عطیہ دہندگان سے جمع کئے گئے خون کو پراسیس کرکے حکومت کی طرف سے مقرر کردہ قیمت پر مریضوں کو دیا جانا ہے۔ لیکن شہر کے کئی بلڈ بینکوں کے منتظمین بے ضابطگیوں کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ یہ انتظام ہے کہ عطیہ دہندگان سے جمع کئے گئے خون کا 30 فیصد عثمانیہ، گاندھی، نیلوفر، ایم این جے کینسر سمیت دیگر سرکاری اسپتالوں کو مفت دیا جائے۔ شہر کے کئی بلڈ بینکوں کے مینیجرز کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔