نئی دہلی، 15 جولائی (یو این آئی) لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے آج واضح کیا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں دھرنوں، مظاہروں وغیرہ پر پابندی سے متعلق ہدایات گزشتہ 13 برسوں سے ہر اجلاس سے پہلے باقاعدگی سے جاری کی جاتی رہی ہیں اور اس لیے حقائق کو جانے بغیر الزامات نہیں لگانا چاہیے مسٹر برلا نے یہاں ریاستوں کے پریزائیڈنگ افسران کی ایک کانفرنس سے خطاب کے بعد میڈیا کے سوالات کے جواب میں یہ وضاحت کی۔ کانگریس جنرل سکریٹری اور کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ جے رام رمیش کے ٹویٹ کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے کوئی نیا سرکلر جاری نہیں کیا گیا ہے۔ یہ عمل 2009 سے جاری ہے۔
سب سے گزارش ہے کہ ایوانوں میں حقائق کے بغیر الزامات لگانے سے گریز کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ’’جمہوری عمل میں ہر کسی کو اظہار رائے کی آزادی ہوتی ہے۔ تمام فریقین سے گزارش ہے کہ حقائق کے بغیر کسی بھی موضوع پر الزامات اور جوابی الزامات نہ لگائیں۔
مانسون سیشن سے قبل لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ دس سے زیادہ ایڈوائزری میں سے ایک کے ایک بلیٹن میں کہا، "ممبر پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے کو کسی بھی قسم کے دھرنے، احتجاج، ہڑتال یا مذہبی تقریب کے لیے استعمال نہیں کر سکتے ہیں۔" کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے ایک ٹویٹ میں اس پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، "وشو گرو کا تازہ ترین دھماکہ - دھرنا منع ہے۔"