جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات 2024 میں کون سی سیاسی پارٹی جیتے گی؟
مرادآباد۔ ’’راجیہ سبھا میں سبھی لیڈران متحد ہو کر تین طلاق بل کو پاس کرائیں۔ تین طلاق دینے والے مردوں کو زیادہ سزا دی جائے، کیونکہ وہ اب بھی سدھرے نہیں ہیں‘‘۔ یہ کہنا ہے مرادآباد کی تین طلاق متاثرہ وارشا کا جس کے شوہر نے صرف جہیز میں کار نہ ملنے کی وجہ سے اسے چھوڑ دیا۔
بدھ کو راجیہ سبھا میں جب تین طلاق بل 'مسلم خواتین کی شادی کے حقوق کے تحفظ کا بل -2017' پیش کیا گیا تو وزیر قانون روی شنکر پرساد نے وارشا معاملہ کا ذکر کرتے ہوئے تمام لیڈران سے اسے پاس کرانے کی اپیل کی۔
نیوز 18 سے خاص بات چیت میں وارشا نے تین طلاق بل کی پرزور حمایت کرتے ہوئے اسے مسلم خواتین کے لئے مفید بتایا۔ وارشا نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے اسے غیر آئینی قرار دیے جانے کے بعد بھی مسلم مرد نہیں سدھرے ہیں۔ تین طلاق بولنے والے مردوں کو سزا ضرور دی جانی چاہئے۔
0px; padding: 20px 0px 0px; line-height: 24px; text-align: right; background-color: rgb(255, 255, 255);">اپوزیشن کے ذریعہ بل میں ترمیم کی درخواست کرنے اور سزا کے التزام پر سوال اٹھانے پر وارشا نے سبھی جماعتوں کے لیڈران سے متحد ہو کر اسے پاس کرانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم مردوں پر اب بھی کوئی فرق پڑا نہیں ہے۔ وہ اب بھی سدھرے نہیں ہیں۔
وارشا کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت اس بل کو لانے میں کوئی جلد بازی نہیں کر رہی ہے۔ حکومت کا قدم بالکل درست ہے۔ غریب مسلم خواتین کو انصاف ملنا ہی چاہئے۔ تین سال تک سزا کے التزام پروارشا نے کہا کہ اسے اور زیادہ کرنا چاہئے۔ اس طرح کے لوگوں کو کسی بھی قیمت پر نہیں چھوڑنا چاہئے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا تین طلاق کا معاملہ مذہب سے جڑا ہے، وارشا نے کہا، نہیں۔ یہ مسئلہ مذہب سے نہیں جڑا ہے بلکہ خواتین کے احترام سے جڑا ہوا ہے۔ حکومت نے اس بل کو لے کر بہت اچھا قدم اٹھایا ہے۔ یہ بل مسلم خواتین کے مفاد میں ہے۔ "