کشمیرکے نامساعد حالات کے باوجود بھی یہاں کا مذہبی بھائی چارہ متاثر نہیں ہوا ہے۔ اس کی تازہ مثال قاضی گنڈ کے لیو ڈورہ میں نمایاں ہے۔ جہاں پر فوت ہوئے ایک پنڈت جوڑے کے بچوں کی دیکھ ریکھ مقامی مسلمان کر رہے ہیں۔ تاہم ماں باپ کا سایہ چھن جانے کے بعد یہ کمسن بچے ایسے موڑ پر کھڑے ہیں ، جہاں پر نہ آگے جانا کا راستہ ہے اور نا ہی پیچھے مڑنے کی گنجائش۔ ایسے میں ان بچوں کےلئے ہر گزرتا وقت مزید مشکلات لے کر آتا ہے۔
کہتے ہیں کہ وقت کی مار سب سے زیادہ بے رحم ہوتی ہے۔ کل تک اننت ناگ کےلیوڈورہ قاضی گنڈ میں رہائش پزیرمہاراج کرشن کول کا واحد پنڈت کنبہ ایک خوشحال گھر تھا، لیکن گزشتہ سال مہاراج کرشن اور
ٹھیک ایک سال کے بعد انکی اہلیہ نینسی کول کی موت نے اس ہنستے کھیلتے گھر کو صحرا میں تبدیل کر دیا۔
فوت شدہ اس پنڈت جوڑے کےچار کمسن بچے اب مصیبت اور بے بسی کی مار جیل رہے ہیں، کیونکہ ان کے گھر کی واحد کماؤ نینسی کول بھی اب ان کے ساتھ نہیں ہے۔
اگرچہ مقامی مسلمانوں نے علاقے میں رہائش پذیر اس پنڈت کنبے کی ہمیشہ مدد کی ، لیکن والدین کا ساتھ کھونےکے بعد یہ بچے اب تذبذب کے شکار ہیں۔
ایک جانب کچھ رشتہ دار ان کو جموں جانے کی صلاح دے رہے ہیں تو دوسری جانب یہ بچے گاؤں والوں کے بھروسے اپنے گھر کو چھوڑنا نہیں چاہتے ہیں۔ ایسے میں ان کی نظریں اب سرکار اور متعلقین پرٹکی ہوئی ہیں۔