حیدرآباد، 13 جنوری (بھاشا) حالیہ تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد، بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کے قائدین اور کارکنوں کی طرف سے ہائی کمان سے پارٹی کا نام بدل کر تلنگانہ راشٹرا سمیتی (ٹی آر ایس) کرنے کا مطالبہ بڑھتا جارہا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق پارٹی کے کئی کارکنوں نے بی آر ایس کے کارگذار صدر اور سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ (کے سی آر) کے بیٹے کے ٹی آر پر تنقید کی ہے۔ راما راؤ کو اپنا مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی کے نام سے تلنگانہ کو ہٹانے سے ظاہر ہے کہ عوام سے رابطہ کم ہوگیا ہے۔
بی آر ایس کے سینئر قائدین بشمول راما راؤ لوک سبھا انتخابات کی تیاری کے لئے 3 جنوری سے حلقہ وار میٹنگ کررہے ہیں اور اس دوران انتخابات میں شکست کی وجوہات پر غور و خوض کرتے ہوئے کارکنوں سے تجاویز طلب کی جارہی ہیں۔
بی آر ایس کے ایک سینئر لیڈر نے پی ٹی آئی کو بتایا،
’’ہر میٹنگ میں کئی لیڈر اور کارکنان سینئر قیادت سے پارٹی کا نام بدل کر ٹی آر ایس کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ پارٹی کے نام سے تلنگانہ ہٹانے کی وجہ سے لوگوں کے جڑنے میں کمی آئی ہے۔
ایک اور لیڈر نے کہا کہ اگرچہ وہ نام کی تبدیلی کے خلاف ہیں لیکن وہ اپنی بات نہیں کہہ سکتے کیونکہ کے سی آر سخت فیصلے لینے کے لیے جانے جاتے ہیں۔
قائد نے کہا کہ ٹی آر ایس کا نام تبدیل کرنا اسمبلی انتخابات میں پارٹی کی شکست کی ذمہ دار پانچ وجوہات میں سے ایک ہے۔
کے سی آر نے سال 2022 میں تلنگانہ کے باہر پارٹی کو وسعت دینے کے لیے ٹی آر ایس کا نام بدل کر بی آر ایس کردیا، لیکن اسمبلی انتخابات میں شکست کی وجہ سے ان کی حکمت عملی ناکام ہوگئی اور اس معاملے میں کچھ مہینوں میں وضاحت آجائے گی۔ کے سی آر کی زیرقیادت پارٹی 30 نومبر کو ہونے والے ریاستی اسمبلی انتخابات میں 119 میں سے صرف 39 سیٹیں جیت پائی-