اورنگ آباد۔ کورے گاؤں بھیما واقعے کی مذمت اور باہمی اتحاد کے مظاہرے کے لیے اورنگ آباد شہر میں ایک امن مارچ نکالا گیا ۔ اس امن مارچ میں دلت۔ مراٹھا اور مسلمانوں کے علاوہ تمام مذاہب کے لوگوں نے شرکت کی۔ ریلی میں شہر کی پینتیس سے زائد دلت مسلم اور کمیونسٹ تنظیموں نے حصہ لیا ۔
اورنگ آباد کے دلت طبقے کے خلاف پولیس کی کارروائی کے خلاف اور کوریگاؤں بھیما واقعے کی مذمت میں نکالے گئے امن مارچ میں دلت مسلم اور مراٹھا اتحاد دیکھنے کو ملا۔ دوپہر بارہ بجے کرانتی چوک سے امن مارچ کا آغاز ہوا جو شہر کے مختلف راستوں سے گزرتے ہوئے بھڑکل گیٹ پر ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کےمجسمے کے پاس پہنچ کرجلسے میں تبدیل
ہوگیا۔ اس موقع پر ریاست کی بی جے پی حکومت پر مذہبی منافرت پھیلانےاور پسماندہ و اقلیتی طبقات کو کچلنے اور دباؤ کی سیاست کا الزام عائد کیا گیا۔ اس موقع پر پولیس کی زیادتیوں کے خلاف بھی آواز اٹھائی گئی اور کامبنگ آپریشن کے نام پر گرفتار کیے گئے نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ ظاہری یگانگت کے بجائے آپسی اتحاد کو حقیقی شکل دی جائے ۔
امن مارچ میں مسلم مرد و خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کرکے آپسی بھائی چارے کا ثبوت دیا۔ واضح رہے کہ کوریگاؤں بھیما واقعے کے بعد ہوئے پر تشدد احتجاج کے لیے وزیراعلی دیویندر فڑنویس کی خاموشی کو ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے ۔