سری نگر، 31 مارچ (یو این آئی) نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کورونا وائرس کو تبلیغی وائرس کہنے والوں کو اس وائرس سے بھی زیادہ ملک وخطرناک قرار دیا ہے۔
بتادیں کہ جنوب مشرقی دہلی کے نظام الدین میں واقع تبلیغی جماعت کے مرکز میں 13 سے 15 مارچ تک ایک جلسہ ہوا تھا جس کے باعث وہاں ٹھہرے قریب 15 سو لوگوں میں سے 12 سو لوگوں کو باہر نکالا گیا ہے۔ مرکز میں موجود 3 سو لوگوں کو کورونا وائرس سے متعلق مشتبہ مانا جارہا ہے۔
جلسہ میں شامل اب تک 9 لوگوں کی موت کورونا وائرس کے باعث واقع ہوئی ہے جن میں سری نگر کے مضافاتی علاقہ حیدر پورہ سے تعلق رکھنے والا 65 سالہ بزرگ بھی شامل ہے جس کی ماہ رواں کی 26 تارخ کو ڈؒل گیٹ سری نگر میں واقع امراض سینہ کے ہسپتال میں موت واقع ہوئی۔
اس واقعے کے پیش نظر سوشل میڈیا پر کورونا وائرس کو
تبلیغی وائرس کا نام دیا جارہا ہے۔
عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: 'جو لوگ ہیش ٹیگ کرکے تبلیغی وائرس کا مواد ٹویٹ کرتے ہیں وہ جملہ وائرس سے زیادہ خطرناک ہیں کیونکہ ان کے ذہن بیمار ہیں جبکہ ان کے جسم بظاہر تندرست ہیں'۔
انہوں نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ اس بیان کو پڑھنے کی ضرورت ہے جو تبلیغی جماعت نے جاری کیا ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ انہوں نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے حکومت کی طرف سے جاری رہنما اصولوں کو عمل میں لانے کے لئے تمام تر اقدام کئے۔
دریں اثنا پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا مفتی نے اس سلسلے میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا: 'کورونا وائرس کو پہلے چین سے منسوب کیا جارہا تھا اور اب لگتا ہے کہ اس وائرس کا مذہب بھی ہے، عالمگیر بحران میں بھی ایک دوسرے کے خلاف انگلیاں اٹھانے کا سلسلہ جاری ہے'۔