نئی دہلی‘ 23 اپریل (یو این آئی) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دیپک مشرا کے خلاف تحریک ملامت کا نوٹس مسترد کرنے کی راجیہ سبھا کے چےئرمین ایم وینکیا نائیڈو کے فیصلے کو غیر آئینی اور غلط قرار دیتے ہوئے کانگریس نے آج کہا کہ پارٹی اس کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرے گی۔
کانگریس کے سینئر لیڈر کپل سبل وویک تنکھا اور ایمی یاگنک نے نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک خصوصی پریس کانفرنس میں کہا کہ اکہتر ممبران پارلیمنٹ کی دستخط والے نوٹس سے شروع ہوئی تحریک ملامت کے عمل کو چےئرمین نے ابتدائی مرحلے میں ہی مسترد کردیا ہے جو ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔
کانگریسی لیڈروں نے کہا کہ تحریک ملامت کے ابتدائی مرحلے میں چےئرمین کا رول محدود ہے اور اس دوران انتظامی عمل اور دستخط کرنے والے ممبران پارلیمنٹ کی تعداد’ ان کے دستخط اور جانچ اور الزامات کی نوعیت دیکھی جاتی ہے۔ الزامات کی جانچ کے لئے ایک گروپ قائم
کی جاتی ہے ۔ جانچ کرنے کے بعد اپنی رپورٹ چےئرمین کو پیش کرتا ہے لیکن چےئرمین نے بغیر جانچ کے ہی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے نوٹس کو خارج کردیا جو کہ غیر قانونی ‘ غیرآئینی اور غلط ہے۔ کانگریس اس کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرے گی۔
مسٹر سبل نے کہا کہ چےئرمین نے تحریک ملامت کے نوٹس میں عائد کردہ الزامات کو کسی جانچ کے بغیر ہی خارج کردیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت پورے معاملے کو دبانا چاہتی ہے۔ نوٹس میں لگائے گئے الزامات کے ثبوت اور دیگر دستاویزات سی بی آئی اور دیگر جانچ ایجنسیوں کے پاس ہیں۔ اگر چےئرمین نوٹس تسلیم کرنے کے بعد جانچ کمیٹی تشکیل دیتے تو ان الزامات کی سماعت ہوتی اور ثبوت اور گواہ پیش کئے جاتے لیکن انہوجں نے نوٹس کو ابتدائی حالت میں ہی خارج کردیا ہے۔ انہوں نے چےئرمین پر جلدبازی میں فیصلہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس سے تشویش پیدا ہوتی ہے۔
یو این آئی ج ا