ذرائع:
نئی دہلی:کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ڈی کے سریش کے علیحدہ ملک کے بیان کولیکر ہنگامہ مچاہوا ہے۔ اس بیان کے بعد بی جے پی کانگریس کونشانہ بنا رہی ہے۔ آج راجیہ سبھا میں مرکزی مرکزی وزیر پیوش گوئل نے ڈی کے سریش کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس پارٹی کو اس بیان پر معافی مانگنی چاہئے۔ کانگریس نے ڈی کے سریش کے بیان سے خود کو الگ کرلیا ہے۔اےآئی سی سی صدر کھرگے نے کہا کہ اگر کوئی ملک کو توڑنے کی بات کرتا ہے تو ہم اس کی حمایت نہیں کرتے، چاہے وہ کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتا ہو۔
ڈی کے سریش نے کیا کہا تھا
مرکزی بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ڈی کے سریش نے جمعرات کو کہا تھا کہ اگر مختلف ٹیکسوں سے جمع ہونے والی رقومات کی تقسیم کے معاملے
میں جنوبی ہندکی ریاستوں کے ساتھ جو ناانصافی ہو رہی ہے، اسے درست نہیں کیا گیا، تو جنوبی ہند کی ریاستیں ایک الگ ملک بنانے کی مانگ پرمجبورہوجائینگی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ جنوبی ہند سے ٹیکس کی رقم شمالی ہند میں تقسیم کی جارہی ہے اور جنوبی ہند کو اس کا منصفانہ حصہ نہیں مل رہا ہے۔
کانگریس لیڈر ڈی کے سریش نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں ہماری ریاست سے گڈس اینڈ سروس ٹیکس (جی ایس ٹی)، کسٹم ڈیوٹی اور ڈائریکٹ ٹیکس میں اپنا حصہ ملنا چاہئے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ جنوبی ہند کے ساتھ بہت زیادہ ناانصافی ہوتی ہے۔ہم اپنے حصے کا پیسہ شمالی ہندوستان میں بانٹتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، اگر ہم آج اس کی مذمت نہیں کریں گے تو آنے والے دنوں میں ہم جنوبی ہندوستان کے لئے ایک الگ ملک کی تجویز پیش کریں گے۔اور ایسی صورتحال صورت حال پیدا ہوسکتی ہے.