نئی دہلی، 6 مارچ (ایجنسی) اٹارني جنرل کے کے وینو گوپال نے بدھ کے روز سپریم کورٹ کو بتایا کہ رافیل طیارہ سودے سے متعلق چند کاغذات چوری ہوئے ہیں اور اس سے متعلق رپورٹ شائع کرنے والے اخبار اور ایک وکیل کے خلاف سرکاری رازداری قانون کی خلاف ورزی کرنے کے لیے کارروائی کی جا سکتی ہے۔
سپریم کورٹ نے اس معاملے کی آئندہ سماعت کے لئے 14 مارچ کی تاریخ طے کی ہے۔ حکومت کی جانب سے رافیل طیارہ سودے کے معاملے میں عدالت عظمی میں پیش ہونے والے مسٹر وینو گوپال نے بتایا کہ سودے سے متعلقہ دستاویزات وزارت دفاع سے چوری ہوئے ہیں اور ایک اخبار نے انہیں شائع بھی کیا ہے۔ سپریم کورٹ میں انہی کی بنیاد پر عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔ عرضی
گزاروں نے رازداری قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ لہذا نظر ثانی کی عرضیاں مستردکی جانی چاہئیں۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی تین رکنی بنچ رافیل سودے کے معاملے میں مشہور وکیل پرشانت بھوشن، منوہر لال شرما اور دیگر درخواست گزاروں اور مسٹر وینو گوپال کی دلیلیں سن رہی تھی۔ مسٹر پرشانت بھوشن نے اس معاملے میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمی کے سامنے واحد سوال یہ ہے کہ سی بی آئي کو کی جانے والی شکایت سنگین جرم کے زمرے میں آتی ہے یا نہیں۔ اگر ایسا ہے تو سی بی آئي نے اس معاملے میں ایف آئي آر درج کیوں نہیں کیا۔ اور اگر یہ شکایت سنگین جرم کے زمرے میں نہیں ہے، تو سی بی آئي کو ہمیں اس کی تحریری اطلاع دینی چاہئے تھی۔