نئی دہلی۔مرکزی حکومت نے درج فہرست ذات و قبائل ایکٹ کے تعلق سے سپریم کورٹ کے 20 مارچ کے فیصلے پر نظر ثانی کے لئے آج عدالت عظمیٰ میں ایک عرضی داخل کی ہے۔
مرکز نے درخواست کی ہے کہ عدالت اپنے اس فیصلے میں ترمیم سے کام لے کہ ریاستی حکومت کے کسی افسر کو اس ایکٹ کے تحت شکایت پر سیدھے گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ کسی بھی سرکاری ملازم کے خلاف ایسے کسی اقدام سے پہلے اُس مقتدرہ کی منظوری لازمی ہے جس نے اس افسر کا تقرر کیا ہے۔
درج فہرست
ذات و قبائل ایکٹ پر عدالت عظمیٰ کے فیصلےپر مرکز کی نظر ثانی کی عرضی داخل
عدالتی بنچ کا کہنا ہے کہ کسی اعلی افسر کی منظوری کے بعد ہی کسی سرکاری ملازم کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔غلطی کی شکایت درج ہونے کی صورت میں ڈی ایس پی کو ابتدائی چھان بین سے کام لینا ہوگا۔
جسٹس آدرش کمار گوئل کی سربراہی والی عدالتی بنچ نے 20 ماررچ کو فیصلہ سنایا تھا۔
عدالت عظمیٰ نے اس معاملے میں تعاون کے لئے سپریم کورٹ کے سنیئر وکیل امریندر سرن کو عدالتی معاون مقرر کیا تھا۔