نئی دہلی ، 21 مارچ (یو این آئی) مرکزی حکومت نے پیر کے روز سپریم کورٹ کو بتایا کہ وہ جنگ زدہ یوکرین سے’آپریشن گنگا‘ کے تحت واپس لائے گئے تقریباً 22,500 میڈیکل طلباء کے مستقبل کی تعلیم جاری رکھنے کے متبادل پرغورکر رہی ہے۔
چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال اوردیگر فریقین کے دلائل سننے کے بعد یوکرین سے طلباء کو وطن واپس لانے اور ان کی مستقبل کی تعلیم کے سلسلے میں ظاہرکردہ خدشات سے متعلق دو عرضیوں کو نمٹا دیا۔
مسٹر وینوگوپال نے بینچ کو
بتایا کہ حکومت نے 22,500 طلباء کو واپس لانے کا ایک بہت بڑا کام مکمل کر لیا ہے اور اب وہ ان کے مستقبل کی تعلیم سے متعلق خدشات کو دور کرنے کی کوشش پر غور کر رہی ہے ۔
عرضی گزار وکیل وشال تیواری نے بینچ کےرو برو استدعا کی تھی کہ طلباء کی تعلیم میں رکاوٹ نہیں ہونی چاہئے اور انہیں یہاں تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دی جاسکتی ہے ۔
مسٹر تیواری کے علاوہ یوکرین کےاوڈیسا میں نیشنل میڈیکل یونیورسٹی کی طالبہ فاطمہ آہانہ نے یوکرین سے ہندوستانی طلباء کو نکالنے کے لیے مرکزی حکومت کو ضروری ہدایات جاری کرنےکے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔