نئی دہلی/2جولائی(ایجنسی) دہلی کے براڑی میں واقع ایک گھر سے 11 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ ہلاک شدگان میں تین نابالغ سمیت سات خواتین اور چار مرد شامل ہیں۔یہ واقعہ براڑی کے سنت نگر گلی نمبر دو میں پیش آیا ۔ واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس جب پہنچی تو انہیں مشتبہ حالت میں 10 لاشیں جال سے لٹکی ہوئی ملیں۔ ان میں سے کئی کے منہ اور آنکھوں پر پٹیاں بندھی ہوئی تھیں۔ جبکہ ایک سن رسیدہ خاتون کی لاش زمین پر پڑی تھی ۔ بتایا جارہا ہے کہ وہ خاتون ان بچوں کی ماں ہے ۔ اس بات کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ان کا گلا دبایا گیا ہوگا۔ پولیس جانچ میں مصروف ہے۔
محلہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ بھاٹیہ کنبہ راجستھان سے یہاں آیا تھا ۔ گھر میں سن رسیدہ خاتون کے علاوہ ان کی ایک بیٹی ، دو بیٹے ، دو بہوئیں ، دو پوتیاں ، دو پوتے اور ایک نواسی تھی۔ پوتوں کی عمر 16-17 سال کے درمیان بتائی جارہی ہے۔ پڑوسیوں کے مطابق کچھ ہی دن قبل خاتون کی نواسی پرینکا کی منگنی ہوئی تھی۔ خاتون کا تیسرا بیٹا چتوڑگڑھ میں رہتا ہے ، جس کا نام دنیش ہے ۔ دنیش سول کانٹریکٹر ہے اور وہ ابھی چتوڑگڑھ میں ہی ہے۔
style="font-family: " jameel="" noori="" nastaleeq";="" font-size:="" 18px;="" text-align:="" start;"="">
ایک ہی کنبہ کے 11لوگوں کی موت کے معاملہ میں کنبہ کے روحانی رجحان کے ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ موقع سے دو رجسٹر ملے ہیں جس سے لگتا ہے کہ کنبہ کے لوگ کسی سادھنا میں لگے ہوئے تھے۔ ان میں سے ایک رجسٹر کے ایک ہی صفحہ میں تفصیل سے تمام باتیں ہندی میں لکھی ہوئی ہیں۔ اس میں لکھا ہوا ہے کہ 146پرماتما میں لین ہورہے ہیں۔ آنکھیں بند کررہے ہیں تاکہ بھاری اور بری چیز کو نہ دیکھ سکیں145۔
رجسٹر میں لکھی ہوئی ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق دونوں رجسٹروں میں موت اور موکش پر ایک کہانی نما لمبی تحریر ہے، جس میں کسی روحانی گرو کا نام نہیں ہے لیکن موت کے طریقوں پر ایک بڑا حصہ ہے۔ پولیس کوکئی پڑوسیوں اور جاننے والے لوگوں سے یہ پتہ چلا ہے کہ پورا کنبہ نہایت مذہبی تھا، ان کے گھر میں ہر دوسرے دن شام کو کیرتن ہوتے تھے۔ گھر کے بار ہر روز ایک تختی پر شلوک لکھے جاتے تھے۔ کنبہ کے تمام 11لوگ ہر ورت ساتھ میں کرتے تھے۔ کنبہ کا ایک رکن گزشتہ دو تین برس سے مون ورت پر تھا۔