نئی دہلی۔ صدر جمہوریہ رام ناتھ كووند نے آج کہا کہ حکومت کسانوں کی آمدنی دوگنا کرنے کے لئے کوشاں ہے اور زرعی پیداوار بڑھانے کے لئے کئی منصوبے شروع کئے گئے ہیں جس سے کاشت کی لاگت کم ہو رہی ہے۔ مسٹر كووند نے پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن کے دوران دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں اپنی تقریر میں کہا کہ کسانوں کی مشکلات کو حل کرنا اور ان کی زندگی کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ مختلف منصوبوں کے تحت وہ نہ صرف کسانوں کی تشویشات کو کم کر رہی ہے بلکہ کاشت پر ہونے والے ان کے اخراجات کو بھی گھٹا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کی پالیسیوں اور کسانوں کی سخت محنت کا ہی ثمرہ ہے کہ ملک میں 27.5 کروڑ ٹن سے زیادہ اناج اور تقریبا 30 کروڑ ٹن پھل سبزیوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے۔ کسانوں کی آمدنی 2022 تک دوگنا کرنے کے حکومت کےعزائم کا ذکر کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ کسانوں کو ان کی پیداوار کی مناسب قیمت ملے اس کے لئے ملک کی زرعی منڈیوں کو آن لائن بنانے کا کام چل رہا ہے۔ ای نام اسکیم کے تحت اب تک 36،000 کروڑ روپے سے زیادہ کی زرعی اشیاء کا کاروبار کیا جاچکا
ہے۔ دہائیوں سے زیر التواء 99 آبپاشی منصوبوں کو مکمل کرنے کا کام بھی جاری ہے۔ دالوں کے لئےبنائی گئی نئی پالیسی کی وجہ سے گزشتہ برس کے مقابلے میں دال کی پیداوار میں 38 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے جو ایک ریکارڈ ہے ۔
مسٹر كووند نے کہا کہ علاوہ ازیں کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لئے دودھ کے شعبے میں 11،000 کروڑ روپے کی ’ڈیری پروسیسنگ اور انفراسٹرکچر ترقیاتی فنڈ‘سے ایک اہم منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف ملک میں یوریا کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے وہیں سو فیصد یوریا کے نیم سے تیاری سے اس کی کالابازاری میں بھی کمی آئی ہے۔ گورکھپور، برونی، سندري، تالچر اور راماگنڈم کھاد فیکٹریوں کو دوبارہ شروع کرانے کی سمت میں تیزی سے کام کیا جا رہا ہے۔
صدر نے کہا کہ’ وزیر اعظم فصل بیمہ منصوبہ‘ کے تحت کسانوں کو سستی اور آسان انشورنس خدمات دستیاب کرائی جا رہی ہیں۔ 2017 کے دوران، ربیع اور خریف فصلوں کے دوران پانچ کروڑ 71 لاکھ کسانوں کو اس منصوبہ کے تحت سیکورٹی کوچ پیش کیا گیا تھا۔