نئی دہلی / برازیلیا، 22 اکتوبر (یواین آئی) برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی اور دوا ساز کمپنی آسٹر زینیکا کی جانب سے مشترکہ طور پر تیار کردہ کورونا ویکسین کے تیسرے مرحلے کے انسانی تجربے میں شامل برازیل کے ایک رضاکار کی موت ہو گئی ۔ تاہم اس کے باوجود کمپنی اپنا آزمائشی تجربہ جاری رکھے گی۔
ایسٹرا زینیکا کی یہ ویکسین ایک بار پھر تنازعات کی زد میں آ گئی ہے ۔ برازیل میں اس ویکسین کے تیسرے مرحلہ کا انسانی تجربہ ہو رہا ہے ، اور اس تجربے میں شامل ایک رضاکار کی موت ہوگئی ہے ۔ برازیل کی وزارت صحت نے آج کہا کہ اس واقعے کے باوجود ویکسین کا آزمائشی تجربہ جاری رکھا
جائے گا ۔ آکسفورڈ یونیورسٹی نے بھی اس کی تصدیق کی ہے کہ آزمائشی تجربہ جاری رکھا جائے گا۔
آسٹرا زینیکا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کرے گی لیکن اس نے بتایا کہ معاملے کا جائزہ لینے کے بعد آزمائشی تجربہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ اس آزمائشی تجربے میں شامل رضاکاروں کو کورونا ویکسین کی ڈوز دی گئی تھی یا پلیسبوکی ۔ مقامی میڈیا کے مطابق وہ رضاکار 28 سال کا تھا اور پیشے سے ڈاکٹر تھا۔ وہ ریو ڈی جنیرو کا رہنے والا تھا۔ اس کی موت کورونا انفیکشن کی وجہ سے پیدا ہونے والی دیگر بیماریوں سے ہوئی ہے۔