نئی دہلی۔ مالیگاؤں بم دھماکہ معاملے کے کلیدی ملزم کرنل شریکانت پروہت کی ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف داخل عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مہارشٹرا حکومت مرکزی حکومت او رقومی تفتیشی ایجنسی ( این ائی اے ) کو نوٹس جاری کیا ہے اور 4ہفتوں میں جواب دینے کو کہاہے چنانچہ جمعیتہ علماء ہند نے اعلان کیاہے کہ وہ کرنل پروہت کی اس عرضداشت کی سپریم کورٹ میں پرزور مخالفت کرے گی او ربھگوا ملزمین کو کیفرکردار تک پہنچائے گی۔
جمعیتہ علماء ہند نے دوٹوک لہجہ میں کہا ہے کہ دراصل بھگوا ملزمین مقدمہ کا سامنا کرنے سے بھاگ رہے ہیں لیکن انہیں قطعی طور پر بھاگنے نہیں دیاجائے گا۔ واضح رہے کہ کرنل پروہت نے ممبئی ہائی کورٹ میں ایک عرضداشت داخل کرکے عدالت سے درخواست کی تھی کہ اس پر غیرقانونی سرگرمیو ں کی روک تھام والے قانون ’ یو اے پی اے‘‘کے تحت مقدمہ نہیں
بنتا ہے کیونکہ اسکے لئے درکار مخصوص اجازت نامہ غیرقانونی ہے۔
انہوں نے یہ بھی دعوی کیاہے کہ اس کے خلاف مقدمہ قائم کرنے کے لئے ریاستی حکومت نے جون2009میں استغاثہ کو اجازت دی تھی جبکہ اکتوبر 2010میں اجازت نامہ جاری کرنے والی کمیٹی کی تقرری کی گئی تھی۔ حالانکہ ممبئی ہائی کورٹ کی دورکنی بنچ نے ملزم کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف مقدمہ چلائے جانے کی اجازت دی تھی جس کے بعد ملزم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیاتھا جس پر آج سماعت عمل میں ائی ۔
علاوہ ازیں پیر کو سپریم کور آف انڈیاکی دورکنی بنچ کے جسٹس آر کے اگروال اور جسٹس ابھے منوہر سپرے نے ملزم کی عرضداشت کو سماعت کے لئے قبول کرتے ہوئے ریاستی حکومت او رمرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیاہے او رچار ہفتے کے اندر اپنا موقف عدالت کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔