سری نگر۔ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں سال 2016 میں حزب المجاہدین کے معروف کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی طویل احتجاجی مظاہروں کی لہر کے دوران سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں پیلٹ گن کے استعمال سے مکمل طور پر نابینا ہو جانے والی انشاء مشتاق نے میٹرک (دسویں) کے امتحانات میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ انشاء کی کامیابی سے وادی بھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کشمیر کے بیشتر سوشل میڈیا صارفین نے اپنی سوشل میڈیا تحریروں میں انشاء کو مبارکباد دی ہے۔ ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ مولوی عمرفاروق نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی مختصر تحریروں میں انشاء مشتاق کو مبارکباد دی ہے۔
انشاء کو اس وقت پیلٹ بندوق سے مکمل طور پر نابینا کیا گیا تھا جب وہ اپنے مکان کی کھڑکی سے احتجاجی مظاہروں کو دیکھ رہی تھی۔ انشاء کے والد مشتاق احمد لون نے ایک مقامی روزنامے کو بتایا کہ انہیں اپنی بیٹی کی میٹرک میں کامیابی سے بے انتہا خوشی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا ہے ’یہ امتحانی نتائج انشاء کو مزید تعلیم حاصل کرنے کا حوصلہ عطا کریں گے‘۔ ذرائع نے بتایا کہ
امتحانات کے دوران ایک کمسن لڑکی نے انشاء کو اسسٹ کیا اور انشاء کی ڈکٹیشن پر امتحانی پرچے تحریر کئے۔ انشاء 12 جولائی 2016 کو چہرے اور آنکھوں میں پیلٹ لگنے سے شدید زخمی ہوئی تھی۔
اس کا آل انڈیا انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز نئی دہلی، بمبئی اور متعدد دیگر اسپتالوں میں علاج کرایا گیا۔ لیکن اس کی بینائی واپس نہ آسکی۔ بتایا جا رہا ہے کہ ایک ٹیچر روزانہ انشاء کے گھر آتے تھے اور اس کو پڑھاتے تھے۔ وہ لیکچر ریکارڈ کرتی تھی۔ اس دوران عمر عبداللہ نے انشاء مشتاق کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ’میں انشاء کو خصوصی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس نے پیلٹ گن سے نابینا ہوجانے کے باوجود میٹرک امتحان میں کامیابی حاصل کی۔ اللہ کرے کہ آپ کو محنت اور کوششوں کا ثمر یوں ہی ملتا رہے‘۔
میر واعظ نے انشاء کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ’بہادر انشاء کو میٹرک کے امتحان میں کامیابی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ پیلٹ سے آنکھوں کی بینائی کھونے کے باوجود اس نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔ اس نے ہر ایک کے لئے مثال قائم کردی ہے‘۔ رپورٹوں کے مطابق انشاء کی امتحان میں کامیابی پر اُن کے آبائی علاقہ میں جشن کا ماحول ہے۔