جے پور، 11 جون (یو این آئی) راجستھان کے وزیراعلی اشوک گہلوت نے بھارتیہ جنتاپارٹی پر راجیہ سبھا انتخاب میں ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس کے لئے ارکان اسمبلی کو 25،25 کروڑ روپے کا لالج دیا جارہا ہے۔
مسٹر گہلوت نے آج یہاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے دعوی کیا کہ خرید و فروخت کے لئے یہاں کافی رقم آچکی ہے۔ بی جے پی کے ذریعہ اس کے تحت ہر ایک رکن اسمبلی کو پیشگی دس دس کروڑ روپے دیئے جارہے ہیں اور باقی 15 کروڑ روپے بعد میں دینے کا وعدہ کیا جارہا ہے۔
انہوں ے کہا کہ ہمارے ارکان اسمبلی پہلے سے خبردار ہوگئے ہیں اور ارکان اسمبلی نے انہیں اطلاع دی ہے کہ خرید و فروخت کے لئے ہم سے رابطہ کیا جارہا ہے۔ مسٹر گہلوت نے بتای اکہ اس کے بعد بدھ کو کانگریس پارٹی اور دیگر آزاد ارکان اسمبلی آمیر کے پاس ایک ریسورٹ میں چلے گئے ہیں اور راجیہ سبھا انتخاب تک وہیں رہیں گے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ راجیہ سبھا چناؤ جو دو مہینے پہلے ہونے والے تھے لیکن وزیراعظم نریندر مودی نے
خرود و خروخت پوری نہ ہونے کے سبب ملتوی کرادیئے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے گجرات اور مدھیہ پردیش میں مسٹر مودی نے جمہوریت کی دھجیاں اڑاتے ہوئے خریدو فروخت کا کھیل کھیلا اور اب راجستھان میں بھی اس کی تیاری کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مدھیہ پردیش کانگریس کے جو 22 ارکان اسمبلی گئے ہیں ان کی بری حالت ہورہی ہے، وہ اسمبلی حلقوں میں گھس نہیں پا رہے ہیں، علاقے کے اندر لوگ کہہ رہے کہ کہ تم تو 25 کروڑ میں فروخت ہوئے لوگ ہو کس منہ سے یہاں آئے ہو، ہم نے واپس پانچ سال کے لئے آپ کو بھیجا، اب جلدی کیوں آئے ہو بھائی۔
انہوں نے کہا کہ دوسری طرف بی جے پی والے بھی ان ارکان اسمبلی کو ٹکٹ نہیں دے پارہے ہیں۔ مسٹر گہلوت نے کہا کہ راجستھان میں بہوجن سماج پارٹی بی ایس پی رکن اسمبلی ہمارے ساتھ آئے ہیں، 13 رکن اسمبلی آزاد آئے ہیں۔ ہندوستان کی تاریخ میں پہلی ریاست راجستھان ہے جہاں ایک روپے کا سودا نہیں ہوا، کوئی عہدے کا لالچ نہیں نہی پیسے کا لا لچ۔ ایسا راجستھان کی سرزمین پر ہوتا ہے آپ کو ایسا کہیں نہیں ملے گا۔