بنگلور، 30 اپریل ( یواین آئی) کرناٹک اسمبلی انتخابات کی گہما گہمی بڑھتی جارہی ہے اور بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس کے درمیان سخت انتخابی ٹکر ہے لیکن کانٹے کا مقابلہ راجدھانی بنگلور کی 28 سیٹوں پر ہے جہاں دونوں پارٹیوں کے سامنے اپنی اپنی نشستوں کو برقرار رکھنے کا چیلنج دپیش ہے ۔
کرناٹک کی 224 رکنی اسمبلی میں راجدھانی بنگلور کے اسمبلی حلقے اہم ہیں۔ تمام نشستوں پر دونوں پارٹیوں کے سرکردہ امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔ ریاستی حکومت میں وزیر داخلہ رام لنگا ریڈی بی ٹی ایم- لے آؤٹ، شہری ترقیات کے وزیر روشن بیگ- شواجي نگر، کابینہ وزیر کے جے جارج- سروجن نگر اور کرشنا بی بیریگوڈا- بیئٹا رائناپورہ شامل ہیں جبکہ کانگریس کے مشہور این ہریش - شانتی نگر، سابق نائب وزیر اعلی آر اشوک- پد़منابھ نگر اور ایس سریش کمار-
راجاجي نگر جیسے اہم لیڈرز انتخابی میدان میں ہیں۔
وزیر داخلہ ریڈی کی بیٹی آر سوميا بھی بنگلور کی جےنگر سیٹ سے الیکشن لڑ رہی ہے۔ سوميا پہلی بار انتخابی میدان میں اتری ہیں اور ان کی امیدواری کی وجہ سے ان کے والد کو کنبہ پروری پر بی جے پی سخت تنقید کرنی پڑ رہی ہے۔ مسٹر ریڈی کے لئے خود سے زیادہ اس کی بیٹی کے سیٹ کی فکر ہے اور وہ مسلسل پرچار میں مصروف ہیں۔
گزشتہ انتخابات میں بی جے پی کو بنگلور سے 15 سیٹوں پر جیت حاصل ہوئی تھی جو 2008 سے تین کم ہے۔ بی جے پی کے پاس گزشتہ اسمبلی انتخابات کے اعدادکو پار کرنے ہی نہیں بلکہ 2008 کے اعداد سے آگے بڑھنے کا چیلنج درپیش ہے۔کانگریس نے گزشتہ اسمبلی انتخابات میں 10 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی اور اس کےسامنے ان سیٹوں کو برقرار رکھنے کا چیلنج ہے۔
جاری،یو این آئی،اظ