ممبئی/16مئی(ایجنسی) ممبئی: بمبئی ہائی کورٹ نے مسلم پرسنل لاء کا حوالہ دینے کے باوجود ایک شخص کی عرضداشت کو مسترد کرتے ہوئے اپنے ایک اہم ترین فیصلہ میں اس بات کا حکم دیا ہے کہ گھریلو تشددقانون برائے 2005کے تحت اگر کوئی مسلمان خاتون تحفظ کا مطالبہ کرے گی تو اس کی درخواست کو مسترد نہیں کیا جائے گا ،بلکہ اسے ہرحال میں تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
start;">جسٹس بھارتی ڈونگرے نے اس مسئلہ پرایک نوجوان کی عرضداشت مسترد کرتے ہوئے اس کی بیوی اور دوبچوں کے لیے معاوضہ اور گھر کا کرایہ کے طورپرماہانہ ایک لاکھ پانچ ہزار روپے دینے کی ہدایت دی ہے۔ اس معاملہ میں عرضی گزار نوجوان نے کہا کہ ہم اسلامی علوی بوہرہ سماج سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ فرقہ مسلم پرنسل لا بورڈ کے تحت ہے ،اس لیے گھریلو تشددقانون ہم پر نافذ نہیں ہوتا ،اس کے مدنظر عدالت اس معاملہ کی سماعت نہ کرے ۔