ذرائع:
گروگرام: ریاستی پولیس سربراہ پی کے اگروال نے چہارشنبہ کو کہا کہ ہریانہ میں فرقہ وارانہ تشدد کے معاملات کی تحقیقات کے لیے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے گی اور جھڑپوں میں بجرنگ دل کے رکن مونو مانیسر کے کردار کی جانچ کی جا رہی ہے۔
نوح میں وشوا ہندو پریشد کے جلوس کو روکنے کی کوشش اور گروگرام میں گزشتہ دو دنوں کے دوران پھیلنے والی جھڑپوں میں چھ افراد بشمول دو ہوم گارڈز اور ایک عالم کی موت ہو گئی ہے۔
جیسے ہی مسلم اکثریتی نوح میں تشدد کی خبر پھیلی، سوہنا میں مشتعل ہجوم نے چار گاڑیوں اور ایک دکان کو نذر آتش کر دیا، جو بظاہر اس کمیونٹی کے لوگوں کی تھیں۔ گروگرام میں ہجوم نے ایک مسجد پر حملہ کر کے اس کے مولوی کو ہلاک کر دیا، دکانوں میں توڑ پھوڑ کی اور نذرآتش کیا۔
چہارشنبہ کو گروگرام میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، ڈی جی پی نے کہا کہ ریاست میں حالات قابو میں ہیں اور نوح میں مختصر مدت کے لیے کرفیو میں نرمی کی گئی ہے۔
گروگرام
مکمل طور پر محفوظ ہے اور کسی قسم کے تشدد کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوح میں سینئر افسران کو تعینات کیا گیا ہے اور پولیس فورس کو ہدایت کی گئی ہے کہ انتظامیہ کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے سے سختی سے نمٹا جائے۔
تشدد کے تمام معاملات کی تحقیقات کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔ اگر کوئی سازش تھی تو اس کی بھی تحقیقات کی جائیں گی اور قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔ اگروال نے کہا کہ بجرنگ دل کے مونو مانیسر کے کردار کی بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ گروگرام میں ایک مسجد کے مولوی کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں چار لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
نوح میں مجموعی طور پر 41 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 116 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ہریانہ کے ڈی جی پی نے کہا کہ 100 سے زیادہ مشتبہ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔
نوح میں تشدد میں ہمارے دو ہوم گارڈ مارے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے خاندانوں کو مالی امداد فراہم کی جائے گی۔
ذرائع: