نئی دہلی:’رام مندر ایودھیا میں بنے گا او ردوسری کوئی عمارت تعمیر نہیں ہوگی‘۔آر ایس ایس کے اس اشتعال انگیز اور جارحانہ بیان پر تشویش کا اظہار کرتے ہو ئے صدر جمہوریہ جمعےۃالعلماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ یہ عدالت عظمیٰ کی توہیں ہے۔
عدالت خود ایسے لوگوں کے خلاف نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کرے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں یقین ہے کہ فرقہ وارانہ صف بندی کرنے والوں کے خلاف عدالت کوئی نہ کوئی اقدام کریگی۔
صدر جمعےۃ العلماء ہند دنے ۱۴ مارچ سے بابری مسجد ۔رام مندر حق ملکیت پر شروع ہونے والی یومیہ سماعت پر جمعےۃعلماء مہاراشٹرا قانون سیل کی تیاریو ں کو لے کر اطمینان کا اظہار کیا اورامید ظاہر کی کہ جمعےۃ العلما ء ہند اپنا موقف پیش کرنے میں کامیاب رہے گی۔سماعت سے قبل جمعےۃ العلماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ایک بیان جاری کیا ۔
جس میں انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی والی تین رکنی بنچ جسٹس عبد النذیر اور جسٹس بھوشن شامل ہیں ۔مولانا مدنی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کوئی کہہ رہا ہے کہ مندر نہیں بننے کی صورت میں ہندوستان شام بن جائے گا۔بعض پارٹیوں او ر تنظیمو ں کے
ذمہ داروہاں مندر بنوانے کی بات کر رہے ہیں ۔
آر ایس ایس او ربھیا جی جوشی کے نام لئے بغیر مولانا مدنی نے کہا کہ ابھی ایک بڑی تنظیم کے ایک اعلی عہدیدار کا بیان سامنے آیاہے۔
اس میں انہوں نے پورے یقین کے ساتھ کہا کہ وہاں مندر بننا طے ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ ابھی تو معاملہ پر بحث تک شروع نہیں ہوئی فیصلہ تو بحث اور دوسری قانونی کارروائی کے مکمل ہونے بعد ہی آئے گا توپھر کس بنیاد پر کہا جارہا ہے کہ وہاں مندر بنے گا؟کیا یہ عدالت کی توہین نہیں ہے ؟
انھوں نے کہا کہ عدالت کے فیصلے سے قبل اس طرح کی بات کرنا نہ صرف عدالت بلکہ کے ملک کے آئین اور قانون کی بھی توہین ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے ذمہ دار شہری ہیں او رہمیں عدلیہ پر مکمل بھروسہ ہے ۔او ر عدالت کی جانب سے جو فیصلہ آئے گا وہ ہمیں منظور ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بیان بازی سے در حقیقت اکثریت کے مذہبی جذبات کو اکسانے او رملک بھر میں مندر کے نام پر فرقہ وارانہ تشدد پھیلانا ہے۔اس لئے عدالت کو ازخود ا سکا نوٹس لینا چاہئے او رجو لوگ ا س طرح کی بیان بازی کرکے ملک کا ماحول خراب کرنے کی سازشیں کر ہے ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کریں ۔